اسلامی تحریک مزاحمت “حماس”نے قابض اسرائیل کی گذشتہ برس ترکی کے امدادی جہاز فریڈم فلوٹیلا پر حملے کی فیکٹ فائنڈنک کمیٹی کی رپورٹ کو مسترد کر دیا ہے.حماس کا کہنا ہے کہ رپورٹ کے نتائج صہیونی ریاست کا مکرہ چہرہ بے نقاب کرنے کے لیے کافی ہے.تحقیقاتی کمیٹی کےذریعے دنیا کو گمراہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے. غزہ میں حماس کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فیکٹ فائنڈ کمیٹی کی جانب سے جاری رپورٹ نے ثابت کر دیا ہے کہ اسرائیل میں انصاف اور انسانی حقوق نام کی کوئی چیز نہیں اور صہیونی عدالتیں، ان کے جج اور وکلاء سب دنیا بھرمیں صہیونی ریاست کے جرائم کی پردہ پوشی میں مصروف ہیں. بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی ایک نام نہاد وکیل” یعقوب ٹیرکل” کی سربراہی میں قائم کمیٹی نے صہیونی ریاست کی عدلیہ کی اخلاقی اور پیشہ ورانہ گراوٹ کی حقیقت کھول دی ہے.دنیا کے سامنے اسرائیل کو ایک بے گناہ کےطور پر پیش کر کے ثابت کر دیا ہے کہ اسرائیل میں انصاف کےساتھ سنگین مذاق کیا جا رہا ہے. حماس نے مسٹر یعقوب ٹریکل سے استفسار کیا کہ وہ بتائیں کہ آیا اگر اسرائیل کا کوئی امدادی جہاز کسی دوسرے ملک کی فوج کی جارحیت کا نشانہ بنا تو کیا اس وقت بھی ان کا وہی فیصلہ ہوتا ہو آج صہیونی فوج کے بارے میں انہوں نے کیا ہے. خیال رہے کہ گذشتہ برس مئی میں ترکی اور یورپ کے امدادی بحری بیڑے فریڈم فلوٹیلا پر صہیونی فوجیوں نے اس وقت کھلے سمندر میں حملہ کر دیا تھا جب وہ غزہ کے محصورین کے لیے ادویہ اور خوراک لے جا رہا تھا. صہیونی فوج کشی کے نتیجے میں نو ترک رضاکار شہید اور 50 افراد زخمی ہو گئے تھے. واقعے کی تحقیقات کے لیے اسرائیل نے ایک سرکاری وکیل مسٹر یعقوب ٹیریکل کی سربراہی میں ایک فیکٹ فائنڈنگ کمیشن تشکیل دیا تھا جس نے حال ہی میں اپنی رپورٹ جاری کی ہے. رپورٹ میں صہیونی فوجیوں کے فریڈم فلوٹیلا پر حملے کو جائز قرار دیتے ہوئے دہشت گرد فوجیوں کو بری کر دیا ہے.