(مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن)ایرانی ہیکرز کے ایک گروہ نے اتوار کے روز اعلان کیا ہے کہ اس نے قابض اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو کے دفتر کے سربراہ زاحی برافرمان کا ذاتی موبائل فون ہیک کر لیا ہے اور اس میں موجود حساس اور ذاتی نوعیت کی معلومات منظر عام پر لانے کی دھمکی دی ہے۔
قابض اسرائیل کے سرکاری نشریاتی ادارے کے مطابق خود کو حنظلہ کہلانے والے اس گروہ نے برافرمان کے فون کو ہیک کرنے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ برافرمان کو آئندہ دنوں میں برطانیہ میں قابض اسرائیل کا سفیر مقرر کیے جانے کی توقع ہے۔ گروہ نے فون میں موجود مواد شائع کرنے کی دھمکی بھی دی ہے۔
نشریاتی ادارے نے گروہ کے بیان کے حوالے سے بتایا کہ حنظلہ نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے برافرمان کے زیر استعمال آئی فون 16 پرو میکس کو ہیک کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ کوئی حالیہ کارروائی نہیں بلکہ حنظلہ برسوں سے نگرانی کر رہا ہے ہیک کر رہا ہے اور سنتا آ رہا ہے۔
گروہ نے دعویٰ کیا کہ بنجمن نیتن یاھو کے دفتر کا سربراہ جسے اس نے خاموش محافظ قرار دیا اب سب سے بڑی کمزوری بن چکا ہے۔ اس کے بقول انہیں خفیہ پیغامات خفیہ معاہدے مالی اور اخلاقی نوعیت کی فائلیں اختیارات کے ناجائز استعمال بلیک میلنگ اور رشوت ستانی سے متعلق مواد ہاتھ لگا ہے۔
تاحال قابض اسرائیل کی حکومت کے دفتر کی جانب سے اس ہیکنگ کے دعوے پر کوئی فوری ردعمل سامنے نہیں آیا۔
قابض اسرائیل کے نشریاتی ادارے کے مطابق حنظلہ گروہ نے گذشتہ ہفتے بھی اعلان کیا تھا کہ وہ متعدد اسرائیلی سیاست دانوں سے منسوب مواد شائع کرے گا جن میں سابق وزیر دفاع بینی گینٹس اور یوآف گالانت وزیر برائے قومی سلامتی ایتمار بن گویر اور کنیسٹ کی رکن تالی گوٹلیب شامل ہیں۔
ادارے نے بتایا کہ اس سے قبل گینٹس اور گوٹلیب کے فونز ہیک کیے جا چکے ہیں جبکہ ایتمار بن گویر اور گالانت سے متعلق ہیکنگ کی معلومات نئی ہیں۔
چند روز قبل قابض اسرائیل کے سابق وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے بھی تسلیم کیا تھا کہ ان کا ٹیلیگرام اکاؤنٹ ہیک کر لیا گیا ہے جس کے بعد ان کے روابط تصاویر اور نجی گفتگو منظر عام پر آ گئی تھی۔ رپورٹس کے مطابق گروہ نے تقریباً پانچ ہزار رابطوں کی فہرست شائع کی جن میں سکیورٹی اور سیاسی عہدیدار صحافی اور ایلیٹ یونٹس کے اہلکار شامل تھے۔
حنظلہ گروہ کا نام معروف فلسطینی کارٹون کردار سے ماخوذ ہے جسے شہید فنکار ناجی العلی نے سنہ 1969ء میں تخلیق کیا تھا۔ یہ کردار فلسطینی شعور میں ثابت قدمی اور مزاحمت کی علامت سمجھا جاتا ہے۔
گذشتہ دو برسوں کے دوران قابض اسرائیل کی حکومت نے متعدد مواقع پر درجنوں اسرائیلیوں کی گرفتاری کا اعلان کیا جن پر ایران کے لیے جاسوسی کا الزام لگایا گیا تاہم تہران نے ان دعوؤں پر خاموشی اختیار کیے رکھی۔
جون سنہ 2025ء میں قابض اسرائیل نے امریکی حمایت کے ساتھ ایران پر بارہ دن تک جاری رہنے والی جنگ مسلط کی جس کا ایران نے بھرپور جواب دیا۔ بعد ازاں امریکہ نے سیز فائر کے قیام کا اعلان کیا۔
حالیہ عرصے میں قابض اسرائیل میں ایران کے ساتھ نئی محاذ آرائی کے خدشات بڑھتے جا رہے ہیں جبکہ رپورٹس کے مطابق بنجمن نیتن یاھو اس مقصد کے لیے امریکہ کی حمایت حاصل کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
اسی تناظر میں متوقع ہے کہ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ پیر کے روز فلوریڈا میں بنجمن نیتن یاھو سے ملاقات کریں گے۔ بنجمن نیتن یاھو اس وقت بین الاقوامی فوجداری عدالت کو مطلوب ہیں جہاں ان پر 8 اکتوبر سنہ 2023ء سے غزہ پٹی پر مسلط کی گئی نسل کش جنگ کے دوران جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات عائد ہیں۔
