مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن
قابض اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے اپنے ملٹری سکریٹری جنرل جنرل رومان غوفمان کو موساد کا نیا سربراہ مقرر کرنے کا اعلان کیا، جس کے بعد سکیورٹی حلقوں میں سخت بحث اور تشویش پیدا ہو گئی ہے۔
نیتن یاھو نے جمعرات کے روز کابینہ کے اجلاس کے آغاز میں کہاکہ “میں نے اپنے ملٹری سکریٹری لیفٹیننٹ جنرل رومان غوفمان کو موساد کا سربراہ مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔” انہوں نے واضح کیا کہ یہ انتخاب موساد کی موجودہ اور آئندہ ضروریات کے جامع جائزے کے بعد کیا گیا ہے۔
نیتن یاھو نے گوفمان کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ “یہ ایک ایسا افسر ہے جو جدت کے جذبے کے ساتھ کام کرتا ہے، قیادت کی ثابت شدہ خصوصیات رکھتا ہے، تخلیقی صلاحیت، ہوشیاری اور عالمی معیار کی آپریشنل مہارت رکھتا ہے۔ اس کی عسکری مہارت اور قائدنہ تجربہ اسے اس منصب کے لیے موزوں ترین امیدوار بناتا ہے”۔
نیتن یاھو کے دفتر کے بیان کے مطابق غوفمان کی تعیناتی کا معاملہ آج سینئر اہلکاروں کی تعیناتی کے مشاورتی کمیشن کو پیش کیا جائے گا۔ موجودہ موساد سربراہ ڈیوڈ برنیا کی مدت جولائی کے مہینے میں ختم ہو جائے گی بعد غوفمان کا عہدہ سنبھالنا متوقع ہے۔
بیان میں مزید بتایا گیا کہ غوفمان نے اسرائیلی فوج میں متعدد آپریشنل اور قیادتی عہدے سنبھالے، جن میں شامل ہیں۔ وہ فوج میں کمانڈر اور افسر، 75 ویں بٹالین کا کمانڈر، 36 ویں ڈویژن کا آپریشنز افسر، اتسیون بریگیڈ اور 7 ویں بریگیڈ کا کمانڈر، 210 ویں ڈویژن کا سربراہ، زمینی تربیت کے قومی مرکز کا کمانڈر، مقامی علاقوں میں حکومتی کاموں کے ہم آہنگی کے سربراہ، اور موجودہ منصب کے طور پر وزیراعظم کا فوجی سکریٹری۔
سکیورٹی ماہرین کے مطابق یہ تعیناتی ایک اہم قدم ہے کیونکہ غوفمان پہلے سے وزیراعظم کا فوجی سکریٹری ہے، جو موساد جیسے حساس ادارے کی قیادت میں نیتن یاھو کے اعتماد کی عکاسی کرتا ہے۔
سابقہ سکیورٹی اہلکاروں نے کہا کہ یہ قدم نیتن یاھو کی موساد پر کنٹرول مضبوط کرنے کی خواہش ظاہر کرتا ہے، جیسا کہ اس سے قبل جنرل ڈیوڈ زینی کی شاباک کی قیادت میں تعیناتی کے دوران ہوا تھا۔
رپورٹس کے مطابق سکیورٹی اداروں میں حساس عہدوں میں سیاسی مداخلت سابقہ اہلکاروں میں تشویش پیدا کر رہی ہے، جو سمجھتے ہیں کہ یہ اقدامات موساد اور شاباک میں سیاسی اثرورسوخ کو مستحکم کرنے کی کوشش ہیں۔