اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھونے صہیونی سپریم کورٹ کی طرف سے رام اللہ میں فلسطینیوں کی ملکیتی زمین پر یہودی معبد کی تعمیر روکنے کے فیصلے کے علی الرغم تعمیرات جاری رکھنے کی ہدایت کی ہے. مرکز اطلاعات فلسطین کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی سپریم کورٹ نے اپنے ایک حالیہ فیصلے میں مغربی کنارے میں “معالیہ شمرون” یہودی کالونی کے قریب “المتان” نامی یہودی معبد کی تعمیر کا عمل اس وقت روکنے کا حکم دیا تھا جب فلسطینیوں کی طرف سے عدالت میں دائر ایک اپیل میں معبد کی جگہ کو متنازعہ قرار دیتے ہوئے اس کی ملکیت کا دعویٰ کیا تھا. عدالت کی طرف سے فلسطینیوں کی اپیل پر معبد کی تعمیرات حتمی فیصلے تک روکنے کی ہدایت کی تھی. ادھر اسرائیلی “ٹی وی 7” نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ کابینہ کے ایک حالیہ اجلاس میں وزیراعظم کے سامنے “المتان ” یہودی معبد کی تعمیر پر عدالتی فیصلے کا معاملہ بھی زیربحث لایا گیا. اس موقع پر قدامت پسند صہیونی وزیراعظم نیتن یاھو نے وزیردفاع ایہود باراک کو ہدایت کی کہ وہ عدالتی فیصلے کے خلاف معبد کی تعمیر کا سلسلہ جاری رکھیں. اسرائیلی وزیراعظم کی جانب سے یہودی معبد کی تعمیر کی ہدایت ایک ایسے وقت میں دی گئی ہے جبکہ منگل کے روز عدالت کا فیصلہ آنے کے بعد یہودیوں کی ایک بڑی تعداد نے مذکورہ معبد کی طرف آنے والے راستوں میں بھاری پتھر اور خاردار تاریں لگا کر انہیں بند کر دیا تھا تاکہ عدالتی فیصلے پرعمل درآمد کو روکا جا سکے. ادھر حکمراں اتحاد میں شامل قدامت پسند جماعت”لیکوڈ” کے سربراہ ڈانی ڈانون نے نیتن یاھو کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے. اپنے ایک تازہ بیان میں انہوں نے کہا کہ عدالت کی طرف سے معبد کی تعمیر روکے جانے کا فیصلہ آنے کے بعد وزیراعظم کی طرف سے اس کے خلاف احکامات کی توقع نہیں تھی تاہم انہوں نے درست فیصلہ کیا ہے.