متنازعہ فلسطینی صدر محمود عباس نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ براہ راست مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہیں اگر اسرائیل نے یہودی بستیوں کی تعمیر جاری رکھی تب بھی مذاکرات کا سلسلہ جاری رہے گا. ان کا کہنا تھا کہ “میں یہ نہیں کہوں گا کہ اگر اسرائیل نے یہودی بستیوں کی تعمیر کا عمل جاری رکھا تو ہم مذاکرات سے الگ ہو جائیں گے”.
غیر ملکی خبررساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق محمود عباس المعروف ابو مازن نے جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت سے قبل نیویارک میں ایک انٹرویو میں کہا کہ اگر آئندہ اتوار کے بعد اسرائیل مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں یہودی بستیوں کی تعمیر کا عمل دوبارہ شروع کرتا ہے تو ہمارےکے لیے مذاکرات کے حوالے سے کوئی پریشانی والی بات نہیں، ہم اس کے باوجود راست مذاکرات سے الگ نہیں ہوں گے.
رپورٹ کے مطابق دوسری جانب محمود عباس نے نیویارک میں صہیونی لابی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو میرے امن پاٹنر ہیں ان کے ساتھ تعلقات کو مزید مضبوط بنایا جائے گا.
فلسطین میں اسرائیلی فوج کے ساتھ سیکیورٹی تعاون کے بارے میں محمود عباس نے اعتراف کیا کہ فلسطینی سیکیورٹی فورسز اور اسرائیلی فوج کے درمیان پچھلے تین سال سے اسرائیلی اہداف پر حملے روکنے سے متعلق ایک معاہدے کے مطابق کام جاری ہے اور دونوں فوجوں نے مل کر اسرائیل کے خلاف ہونے والی کارروائیوں کی روک تھام میں بڑی حد تک کامیابی حاصل کی ہے.
اسرائیل کی سیکیورٹی کے بارے میں محمود عباس کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی سلامتی ہماری سلامتی ہے اور ہماری پوری کوشش ہے کہ اسرائیل کی سلامتی کو کوئی نقصان نہ پہنچے.
فلسطینیوں کی طرف سے اسرائیل کو یہودی ریاست تسلیم کرنے سے متعلق صدرعباس نے کہا کہ یہ اسرائیل کا اندرونی معاملہ ہے، ہم بے پہلے بھی کبھی اسرائیل کے نام پراعتراض نہیں کیا اسرائیل جو مرضی اپنا نام رکھ لے اس سے ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا.
خیال رہے کہ محمودعباس کا تازہ موقف حال ہی میں ان کے اس موقف کے بعد سامنے آیا ہے. چند روز قبل امریکا پہنچنے پر محمود عباس نے ایک بیان میں کہا تھا کہ اسرائیل نے یہودی آبادکاری دوبارہ شروع کی تو ایک دن بھی مذاکرات کا سلسلہ اس کے ساتھ آگے نہیں بڑھایا جائے گا، لیکن ان کے موجودہ اور سابقہ موقف میں واضح تضاد دیکھا جا سکتا ہے.