اردن کے پراسیکیوٹر جنرل نے حسن العبد الات نے قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے سفینہ حریت پر اسرائیلی قتل عام کے الزام میں صہیونی ریاست کے قائدین کے خلاف دعوی سیکیورٹی کورٹ کے حوالے کرنے کا دعوی کیا ہے۔ عدالت میں دائر کیے گئے دعوی کے مطابق فریڈم فلوٹیلا پر اردن کے رضاکاروں کے اغوا کے ذمہ دار نیتن یاھو اور ایھود باراک ہیں۔ وکیل محمود ابو غنیمہ نے پچھلے ہفتے پراسیکیوٹر جنرل عمان کے سامنے صہیونی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو اور وزیر دفاع ایھود باراک کے خلاف سرکاری سطح پر درخواست دی تھی۔ جس میں سفینہ حریت پر سوار اردن کے رضاکاروں کے اغوا کا الزام لگایا گیا تھا۔ ابو غنیہ نے واضح کیا کہ آئین کے آرٹیکل 09 کے مطابق حالیہ صہیونی دہشت گردی نے اردن کے پینلٹی کوڈ کی صریح خلاف ورزی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آزاد افراد کی آزادی ضبط کرنے۔ انہیں گرفتار کرنے اور انہیں انسانی امدادی کاموں سے روکنے جیسے اقدامات ایک بڑا جرم تصور ہوتے ہیں۔ ابوغنیمہ نے بتایا کہ ان کے بھائی ایگریکلچر انجینئرز کمیٹی کے ڈپٹی چیئرمین محمود زیاد ابوغنیمہ بھی سفینہ حریت کے رضاکاروں میں شامل تھے۔ ان پر اور ان کے ساتھیوں پر عالمی دہشت گردانہ کارروائی کی گئی۔ ان کے ساتھ توہین آمیز رویے سے پیش آیا گیا اور پاسپورٹ چھین لیے گئے، ساتھ ہی انہیں لباس، ضروری کاغذات اور موبائل فون اور دیگر سامان سے بھی محروم کر دیا گیا۔