اسرائیل کےایک ریسرچ انسٹییٹیوٹ کی جانب سے جاری تازہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پچھلے تین سال کے دوران اسرائیلی زیرتسلط علاقوں میں پرتشدد کارروائیوں اور مزاحمت کاروں کے حملوں میں خاطر خواہ کمی آئی ہے. اس کی بنیادی وجہ مغربی کنارے کے مختلف علاقوں میں تعمیر کی جانے والی نسلی دیوار اور فلسطینی صدر محمود عباس کے زیرکمانڈ سیکیورٹی فورسز کی اسرائیل مخالف عناصر کے خلاف کارروائیاں ہیں. اسرائیلی عبرانی اخبار”معاریف” کے مطابق تل ابیب میں قائم ادارہ” مرکز برائے اسرائیلی پروگرام” نے امن و امان کی صورت حال کے حوالے سے اسرائیلی حکام کے بیانات کی روشنی میں رپورٹ مرتب کی ہے. رپورٹ میں حکومتی اہلکاروں کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ “محمود عباس کی کارروائیوں اور دیوار نے اسرائیلی آبادیوں کو مزاحمت کاروں کی کارروائیوں سے کافی محفوظ بنا دیا ہے. تین سال قبل امن وامان کی جو نہایت خراب صورت حال تھی ، اب نہیں رہی اور اب اسرائیل کافی حد تک محفوظ ہو چکا ہے”. رپورٹ کے مطابق عباس ملیشیا نے گذشتہ تین سال کے دوران عباس ملیشیا نے مغربی کنارے کے علاقوں میں مزاحمت کاروں بالخصوص حماس کے نیٹ ورک کو بری طرح نقصان پہنچایا ہے. اس کے علاوہ اسرائیلی فوج کے ساتھ سیکیورٹی تعاون کے دوران عباس ملیشیا نے حماس کے ارکان کی بڑی تعداد کو گرفتار کر کے اپنی جیلوں میں ڈالا ہے یاانہیں اسرائیلی فوج کے حوالے کیا گیا ہے. رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ مغربی کنارے میں پرتشدد واقعات اور اسرائیلی فوج پر حملوں میں کمی آنے کے بعد فوج نے بھی مغربی کنارے میں سیکیورٹی کے حوالے سے کی سختیوں میں نرمی کی ہے. جس کے بعد مغربی کنارے میں شہریوں کی اقتصادی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا جس سے علاقے میں معیشت بھی بہتر ہوئی ہے.