شام کے صدر بشار الاسد نےغزہ کی پٹی میں نسلی صفایا کرنے کی اسرائیلی پالیسی کے خلاف عالمی برادری اور عالم عرب سے فوری کارروائی کے فیصلے کا مطالبہ کیا ہے۔ عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل عمرو موسی سے ملاقات کے دوران شامی صدر کا کہنا تھا فلسطینیوں کو اپنے وطن سے نکال باہر کرنے پر اسرائیل کا محاسبہ ضروری ہے۔
عرب شام خبر رساں ادارے ’’ سانا ‘‘ نے پیر کے روز کہا کہ دونوں رہنماؤں نے پچھلے ماہ لیبیا کے شہر سرتی میں منعقد عرب سربراہی اجلاس میں ہونے والے فیصلوں پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے عالمی اورعرب ممالک کی سطح پر عرب لیگ کے کردار کو زندہ کرنے کے لیے اس کے میکنزم میں ترقی اور عرب مشترکہ کارروائیوں کو متحرک کرنے کے معاملات بھی بات چیت کی۔
اس موقع پر عمرو موسی نے کہا کہ شامی صدر سے ہونے والی گفتگو میں اہم ترین موضوع مقبوضہ فلسطین کے حالات اور اس ضمن ہونے والی حالیہ پیش رفت تھی۔ اس ضمن میں تازہ ترین جارحیت اسرائیلی حکومت کو مجموعی طور پر فلسطینیوں کو ہجرت پر مجبور کرنے کا پروانہ دیا جانا ہے۔
انہوں نے کہا اسرائیل نے یہ کارروائی اس لیے کی کیونکہ یہ عالمی قوانین سے بالا ہے۔ اور جب تک یہ چیز قانون کے دائرے میں نہیں آتی معاملات بگڑتے جائیں گے اور یہ صورتحال حقیقی امن کے قیام میں سب سے بڑی رکاوٹ ثابت ہوگی۔
حالیہ اسرائیلی اقدامات پر عرب امن منصوبے کے خاتمے کے امکان کے متعلق استفسار پر عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا’’ ہر چیز پر بات چیت کی جاری ہے بہت سی اسٹریٹجک صورتحال درپیش ہیں جن پر گفتگو کے لیے وقت درکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال بھی مباحثے میں شامل ہے‘‘ تاہم انہوں نے عرب امن منصوبے کے خاتمے کے امکان کی نفی کرتے ہوئے کہا ’’ ہر بات پر ہم یہ نہیں کہتے کہ عرب امن منصوبہ ختم ہو گیا ہے‘‘