اسرائیلی جیلوں میں فلسطینی سیاسی اسیران کے علاج معالجے میں لاپرواہی کا سلسلہ جاری ہے جس سے بیسیوں مریض اسیران کی زندگیوں کو خطرہ ہے- صہیونی جیل میں قید معین عبد المالک کے بھائی جمال عطاء اللہ نے اپنے بھائی کی زندگی بچانے کے لیے انسانی حقوق کی تنظیموں سے مداخلت کا مطالبہ کیا ہے- جمال عطاء اللہ نے ایک اخباری بیان میں کہا ہے کہ ان کا اسیر بھائی 44 سالہ معین عبد المالک شوگر کا مریض ہے- اسرائیلی جیل انتظامیہ اس کے علاج میں کوئی دلچسپی نہیں لے رہی- انہیں جو غذا مہیا کی جارہی ہے وہ مریض کی بجائے ایک صحت مند شخص کے لیے بھی مناسب نہیں- معین عبد المالک انتہائی مشکل حالات میں ہے، اس کی زندگی کو خطرہ ہے- جمال عطاء اللہ نے مزید کہا کہ معین عبد المالک کو ’’اسدود‘‘ کارروائی کے نتیجے میں دس بار عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے- دوسری جانب پرزنر سٹڈی سنٹر کے ڈائریکٹر رافت حمدونہ نے اسرائیلی جیلوں کے حالات کو تشویش ناک قراردیا ہے- پرزنر سٹڈی سنٹر کے بیان کے مطابق جیلوں میں سینکڑوں مریض ہیں جن کو بنیادی سہولتیں میسر نہیں ہیں- ان میں سے بیسیوں مریض کینسر، دل، شوگر اور بلڈ پریشر جیسی مہلک بیماریوں کا شکار ہیں-