اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے رہنما محمود المبحوح کے قتل کے حوالے سے دبئی پولیس کی تحقیقات نے اسرائیلی سیکیورٹی حلقوں کو تنگی اور مشکل میں ڈال دیا ہے۔ فرانسیسی اخبار ”ڈیرنیئر نول داالساس” محمود المبحوح کے قتل کے حوالے سے لکھتا ہے کہ اسرائیلی خفیہ ادارہ کارروائی کے بعد اپنے پیچھے کوئی نشانہ نہ چھوڑنے کی جو شہرت رکھتا تھا وہ بالخصوص محمود المبحوح کے قتل کے بعد ختم ہوگئی ہے۔ موساد اپنی یہ صلاحیت کھو چکی ہے۔ تل ابیب سے عبرانی زبان میں شائع ہونے والے اخبار ”ہارٹز” نے موساد کو ماضی کی خوش فہمیوں میں بھٹکنے والا ادارہ قرار دیا ہے۔ اخبار کے مطابق موساد کی کامیابیاں قصہ پارینہ بن چکی ہیں۔ موساد کے اہلکاروں نے محمود المبحوح کے قتل کے بعد ایسے نشانات چھوڑے ہیں جو اندھے کو بھی نظر آسکتے ہیں۔ اسی سلسلے میں تل ابیب سے عبرانی زبان میں شائع ہونے والے ایک اور اخبار ”یدیعوت احرونوت” کے خیال میں خفیہ اداروں کا دور گزر گیا ہے۔ اخبار کے مطابق کیپوں اور ھیٹوں اور اس طرح کے دیگر ذرائع کے ذریعے بھیس بدلنا اب کافی نہیں ہے۔ دبئی کے کونے کونے میں نگرانی کے لیے لگائے گئے کیمروں کی آنکھوں نے محمود المبحوح کے قاتلوں کے گروہ کی ہر نقل و حرکت ان کے ائیرپورٹ سے اترنے سے لے کر واپس جانے تک ریکارڈ کی۔ حتیٰ کہ جب انہوں نے محمود المبحوح کے کمرے کا دروازہ کھٹکھٹایا تو یہ منظر بھی محفوظ ہے۔