فلسطینی قانون ساز مجلس کے سپیکر نے خبردار کیا ہے کہ قابض اسرائیلی انتظامیہ سے بالواسطہ مذاکرات کی حامی بھرکر محمود عباس نے بد نام زمانہ اوسلوایکارڈ کی یاد تازہ کر لی ہے، جس سے مسئلہ فلسطین کو کافی نقصان پہنچا۔ بدھ کو اخبارات کے نام جاری ایک پریس ریلیز میں ڈاکٹر عزیز نے کہا کہ اس طرح کے مذاکرات سے کچھ حاصل ہونے والا نہیں بلکہ یہ مذاکرات فلسطینیوں کی مایوسی میں مذید اضافے کا باعث بنیں گے۔ ڈاکٹر عزیز نے امریکن انتظامیہ کی نقط چینی کرتے ہوئے کہا کہ وہ فلسطینیوں کے درمیان اتحاد کی کوششوں کو سبو تاژ کررہا ہے حالانکہ فتح میں شامل بہت سارے لوگ فلسطینیوں کے درمیان اتحاد کے حامی ہیں۔ دویک نے ایک اہم فتح رہنما جبرئیل الرجب کا حوالہ دیا جس نے حال ہی میں ایک بیان میں کہا کہ امریکا نے فتح کو دھمکی دی ہے کہ اگر اس نے حماس کے ساتھ کسی قسم کی مفاہمت کی کوشش کی تو ان کی مالی امداد روک دی جائیگی۔ فلسطینی قانون ساز مجلس کے سپیکرنے کہا کہ فتح کے مرکزی رہنمانبیل شعت کی غزہ آمد پر جو حماس رہنماؤں نے پرتپاک استقبال کیا وہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ حماس رہنما خلوص دل سے سیاسی انتشار کا خاتمہ اور قومی مفاہمت کا فروغ چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس بارے میں پرجوش ہیں کہ قومی مفاہمت ہونا ناگزیر ہے اور وہ اب زیادہ دور کی بات بھی نہیں ہے تاہم فتح قیادت کو حماس کی مخلصانہ کوششوں کا جواب بھی مثبت انداز میں دینا چاہئے اور حماس سے وابستہ ان تمام رہنماوں اور کارکنوں کو رہا کرنا چاہئے جنہیں مغربی کنارے میں گرفتار کیا گیا ہے۔ اسی دوران فلسطینی سپیکر نے رام اللہ کے متنازء وزیراعظم سلام فیاض کے اس اعلان کومسترد کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جولائی میں میونسپل انتخا بات کرائے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ اس طرح کے اعلانات کرنے سے سیاسی انتشار میں اضافہ ہوگا۔ اسی مناسبت سے ممبر فلسطینی مجلس قانون ساز عبد الرحمٰن زیدان نے کہا کہ یہ فیصلہ جلد بازی میں لیا گیا ہے اور اس سے قومی مفاہمت کی کوششوں کے حوالے سے ان کی بد نیتی عیاں ہوجاتی ہے۔ زیدان نے فیاض حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ چنے ہوئے میونسپل کونسلروں کو ہٹا کر ان کی جگہ فتح سے وابستہ لوگوں کو لانا چاہتی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ غزہ کے لوگوں کی عدم شرکت ان انتخابات کو بے معنٰی بناتی ہے۔ زیدان نے پوچھا کہ کس طرح عباس ملیشیا کی موجودگی میں آزادانہ انتخابات ممکن ہیں۔ یہ وہی ملیشیا ہے جس نے 2006میں ان لوگوں کو گرفتار اور تشدد کا نشانہ بنایا جنہوں نے حماس کا ساتھ دیا تھا