یورپی پارلیمنٹ کے وائس پریذیڈنٹ لوئس مار گنتینی نے عالمی برادری، پارلیمانی اداروں اور دنیا بھر کی حکومتوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اسرائیل کے اس فیصلے کے خلاف ٹھوس اقدامات اٹھائیں جس کی رو سے 4 فلسطینی ممبران پارلیمنٹ کو مقبوضہ بیت المقدس سے جلا وطن کیا جا رہا ہے۔عالمی مہم برائے رہائی محبوسین کے منتظمین کے نام اپنے ایک خط میں لوئس مار گنتینی نے بیت المقدس کو یہودیانے بنانے اور وہاں کے باشندوں کو جلا وطن اور بے دخل کرنے کی اسرائیلی پالیسی کی شدید مذمت کی ہے ۔ خط میں انہوں نے وعدہ کیا ہے کہ وہ یورپی حکام کے ساتھ رابطے میں رہیں گے اور چار ممبران پارلیمنٹ کی جلا وطنی کے فیصلے پر عملدرامد روکنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔ اسی مناسبت سے مجلس قانون ساز فلسطین (پی ایل سی) کے طرف سے غزہ میں بیت المقدس کے چاروں پارلیمنٹ ممبران کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کیلئے ایک دھرنے کا اہتمام کیا گیا۔ پی ایل سی کے اہتمام سے اس دھرنے میں شامل دانشوروں سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی سپیکر اول ڈاکٹر احمد بحر نے چاروں ممبران پارلیمنٹ کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے اس فیصلے کی ہر سطح پر مذمت ہونی چاہیے۔ انہوں نے پوچھا کہ اسرائیل آخر دنیا کی پرواہ کیوں نہیں کرتا۔ وہ کیوں صرف بد معاشیوں پر اتر آتا ہے۔ ڈاکٹر بحر نے پھر خود ہی اس کا جواب دیا کہ دراصل اسرائیل کا وجود ہی فلسطینیوں کو روند کر، ان کے بچوں اور خواتین کو خون میں نہلا کر ظہور پذیر ہوا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ فلسطینی اس سب کے باوجود اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے اور اپنے مقدس مقامات کی حفاطت کیلئے کسی بھی قسم کی قربانی دینے سے گریز نہیں کریں گے۔