القدس کی صہیونی بلدیہ کی یہودی آباد کاری کے منصوبوں کی تحقیقات کرنے والے وکیل قیس یوسف ناصر کا کہنا ہے کہ گزشتہ ہفتے اسرائیلی بلدیہ یہودی بستی ’’حومات شموئیل‘‘ کو توسیع دینے کی خاطر 50 رہائشی یونٹس اور 08 کنیسوں پر مشتمل ایک منصوبے کی منظوری دی ہے۔ تحقیق کار ناصر نے منگل کے روز ایک اخباری بیان میں بتایا کہ حومات شموئیل بستی کو توسیع دینے کے لیے 250 ایکڑ اراضی پر 50 رہائشی یونٹس اور 08 مذہبی عبادت گاہیں تعمیر کیے جا رہے ہیں۔ منصوبے میں 9000 مربع میٹر تجارتی مقاصد کے لیے مختص کرنے کے علاوہ ایک سیکنڈری اسکول، ایک پرائمری اسکول، سوئمنگ پول، کمیونٹی سنٹر اور پانچ بچوں کے کنڈرگارڈن بھی تعمیر کیے جائیں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیلی وزرات رہائش کی جانب سے القدس بلدیہ کے سامنے پیش کیے گئے منصوبے میں مذکورہ یہودی بستی کو توسیع دینے کی ضرورت بیان کی گئی جس پر صہیونی بلدیہ نے بحث کے بعد وزارت داخلہ کے زیر انتظام پلاننگ اینڈ بلڈنگ کمیٹی کے پلاننگ یونٹ کو جانچ کا حکم دیا اور بالاخر اسے منظور کرلیا گیا۔ منظوری تک کے تمام مراحل میں منصوبے کو القدس کی بلدیہ اور اس کے انجینیروں کی بھرپور معاونت حاصل رہی۔ وکیل قیس ناصر نے مزید بتالیہ کہ حالیہ دنوں منکشف ہونے والی دستاویز سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اسرائیلی وزارت رہائش نے اس سال کے آغاز سے اب تک القدس کی اراضی پر قبضہ کرکے بنائی گئی یہودی بستیوں میں 90 رہائشی یونٹس فروخت کیے ہیں۔ مزید برآں مختلف صہیونی تنظیمیں نفی یعقوب، راموت، مودیعین اور بیتار عیلیت کی یہودی بستیوں میں 370 مکانات کی تعمیر کی ٹینڈر حاصل کرنے میں کامیاب ہوچکی ہیں۔ دوسری جانب کثیر الاشاعت اسرائیلی اخبار ھارٹز کے مطابق القدس کی اسرائیلی بلدیہ نے راس العامود کالونی کے پولیس اسٹیشن کو ختم کرکے یہودی بستی میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ اس علاقے میں 14 نئے گھر تعمیر کرنے کی منظوری پہلے ہی دی جا چکی ہے۔ اخبار نے بتایا کہ اس منصوبے کے دوسرے مرحلے میں 104 رہائشی یونٹس تعمیر کیے جائیں گے۔