امریکا کے مشرقی وسطی کے خصوصی نمائندے جارج مچل کی جانب سے فلسطینی مسئلہ کے حل کی کوششوں کے برعکس اسرائیل نے مقبوضہ بیت المقدس کی سلوان کالونی میں 22 گھروں کو منہدم کرنے کا فیصلہ کر کے امریکا اور فریق اوسلو کی جدوجہد پر پانی پھیر دیا ہے۔ اسرائیل کے معروف اخبار ’’ہارٹز‘‘ کے مطابق علاقائی تعمیرات و منصوبہ بندی کی کمیٹی اگلے پیر کو میونسپلٹی کے سربراہ نیر برکات سے بات کرے گی، اس منصوبے کو سلوان کالونی کی ترقی کے منصوبے کا نام دیا گیا ہے جس میں درجنوں فلسطینی لوگوں کے گھر منہدم کر دیے جائیں گے۔ صہیونی حملوں کی زد میں آ کر اس کالونی کے متعدد گھر پہلے ہی مسمار ہو چکے ہیں۔ ہارٹز نے کہا ہے کہ بلدیہ کے سربراہ نے صہیونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو سے عہد کیا ہے کہ اس منصوبے پر عملدرآمد اس وقت تک شروع نہیں کیا جائے گا جب تک گھروں کے مالکان سے مذاکرات مکمل نہیں ہو جاتے۔ دوسری جانب مکان مالکان کا کہنا ہے کہ پچھلے ماہ صہیونی بلدیہ نے ان سے کوئی بات چیت اور مذاکرات نہیں کیے ہیں۔ مقبوضہ بیت المقدس کو یہودیانے کی کوششوں پر مشتمل اس صہیونی منصوبے کا نام ’’ گارڈن آثار قدیمہ‘‘ رکھا گیا ہے، یہ گارڈن بیت المقدس کی بستان کالونی میں بنایا جائے گا۔ صہیونی بلدیہ کا کہنا ہے کہ اس علاقے میں 80 گھر بلا اجازت تعمیر کیے گئے ہیں۔ اسی لیے اس نے علاقے میں 22 گھروں کو منہدم کرنے اور ان گھروں کے اہل خانہ کو دوسرے علاقے میں منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے ظاہر ہے کہ یہ ایسا امر ہے جسے القدس کے فلسطینیوں نے بھرپور طور پر مسترد کر دیا ہے۔ یاد رہے کہ مشرق وسطی کے خصوصی امریکی ایلچی مچل نے جمعرات کی شام علاقے کا دورہ کیا تھا جس کا مقصد رام اللہ