اسلامی تحریک مزاحمت.حماس. کے سیاسی شعبے کے رکن سامی خاطر نے کہا ہے کہ فلسطینی جماعتوں بالخصوص حماس اور فتح کے درمیان مفاہمت کی راہ میں کئی عرب ممالک امریکا کے ساتھ ہیں اور وہ مفاہمت کی راہ میں رکاوٹ بن رہے ہیں. ہفتے کے روز دمشق میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سامی خاطر نے کہا کہ حماس نے عرب سربراہان اور عرب لیگ کے جنرل سیکرٹری عمرو موسٰی پر واضح کر دیا ہے کہ حماس اور فتح کے درمیان امریکا اور مصر رکاوٹ ہیں. مصر اور امریکا اپنی مرضی کا ایجنڈا مسلط کرنا چاہتے ہیں جو حماس کے لے قابل قبول نہیں. انہوں نے کہا کہ فریڈم فلوٹیلا پراسرائیلی حملے کے بعد عرب لیگ کے جنرل سیکرٹری عمروموسیٰ نے غزہ کا دورہ کیا.انہوں نے حماس کی قیادت سے ملاقات کے دوران تمام فلسطینی دھڑوں کے مابین جلد از جلد مفاہمت کی ضرورت پر زور دیا. اس موقع پر حماس کی قیادت نے عرب لیگ کے سربراہ پر واضح کر دیا کہ مفاہمت کی راہ میں حماس نہیں بلکہ امریکا، مصر اور بعض دیگر ممالک رکاوٹ ہیں. ایک سوال کے جواب میں سامی خاطر نے کہا کہ خطے میں جنگ کی آگ بھڑکانے کے لیے اسرائیل ہمیشہ اشتعال انگیزی پیدا کر کے اس کی ذمہ داری دوسروں پرعائد کرتا رہا ہے. اب بھی اسرائیل ایسا ہی کر رہا ہے. ام رشراش میں راکٹ حملوں کا ڈرامہ رچا کر ایک بارپھر غزہ پر حملے کی منصوبہ بندی اور اس کے لیے اشتعال انگیزی کی جا رہی ہے. انہوں نے کہا کہ حماس خطے میں کسی صورت میں جنگ نہیں چاہتی لیکن امریکا ایران پراور اسرائیل غزہ اور لبنان پر حملوں کی تیاریوں میں مصروف ہیں. حماس ، لبنان اور ایران سب کو اپنے دفاع کے لیے ہمہ وقت تیار رہنے کی ضرورت ہے. انہوں نے تکرار کے ساتھ کہا کہ ہم جنگ نہیں چاہتے اگر مسلط کی گئی توآخری حد تک فلسطینی قوم کا دفاع کریں گے اور دشمن کو شرمناک شکست سے دوچار کیا جائے گا.