اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے مرکزی راہنماء ڈاکٹرمحمود الزھارنے کہا ہے کہ فلسطین میں اپنے حقوق کے حصول کے لیے مفاہمت کی جتنی ضرورت ہے اتنی ہی مزاحمت کے بھی تسلسل کی ضرورت ہے، تاہم مفاہمت کی کامیابی سے تحریک آزادی یا تحریک مزاحمت کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔ مفاہمت سے غزہ کی معاشی ناکہ بندی اور فلسطینی عوام کے معاشی مسائل کے حل میں مدد ملے گی اور مزاحمت مفاہمت کے لیے معاون ثابت ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوارکے روز غزہ کی ممتاز سماجی اور شخصیات سے ملاقات کے دوران کیا۔ محمود الزھار نے کہا کہ حماس پورے فہم اور ادراک کے ساتھ مفاہمت کے سفرپر گامزن ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تاثر درست نہیں کہ حماس کسی دوسرے ملک کے اشاروں پرمفاہمت کے لیے کوشاں ہے۔ مفاہمت فلسطینی عوام اور سیاسی جماعتوں کی بنیادی ضرورت ہے کیونکہ اس کے بغیرمسائل کا حل ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ یورپ میں غزہ کی معاشی ناکہ بندی اٹھانے سے متعلق کیے جانے والے مطالبات اور یورپی شخصیات کی غزہ آمد سے علاقے کے بنیادی مسائل کو دنیا تک پہنچانے میں مدد ملے گی۔ ڈاکٹرمحمود الزھار کا کہناتھا کہ ان کی جماعت صرف غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے تک محدود نہیں بلکہ ان کی نظریں پورے فلسطین پر ہیں۔ فلسطین کا چپہ چپہ ہماری نظرمیں ہے۔