اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) نے صدر محمود عباس کی جانب سے ملک میں پارلیمانی انتخابات 25 جنوری 2010ء کو کرانے کے اعلان کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے حماس کو بلیک میل کرنے کی سازش قرار دیا ہے- منگل کے روز غزہ میں سامی ابو زھری نے عرب نشریاتی ادارے’’الجزیرہ‘‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ حماس اس وقت تک پارلیمانی انتخابات کے اعلان کو قبول نہیں کرے گی جب تک تمام فلسطینی جماعتوں کے درمیان مفاہمت قائم نہیں ہو جاتی- ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ مصر کے ہاں تمام فلسطینی جماعتوں کے درمیان جاری بات چیت اب صرف تمام متفقہ امور پرعمل درآمد کا تقاضا کرتی ہے، انہوں نے کہا کہ حماس مفاہمت سے متعلق طے پانے والے تمام امور کی سختی سے پابندی کرے گی ، تاہم فلسطین کے دیگر جماعتوں کو بھی اس کی سختی سے پابندی کرنا ہو گی- ایک سوال کے جواب میں سامی ابو زھری کا کہنا تھا کہ محمود عباس کی طرف سے آئندہ سال جنوری میں انتخابات کے اعلان سے مفاہمت کا باب بند ہو جائے گا- ایک ایسے وقت میں جب کہ تمام جماعتیں مفاہمت کے لیے کوشاں ہیں صدر کی جانب سے انتخابات کے اعلان سے مفاہمتی کوششوں کو دھچکہ لگے گا- انہوں نے کہا کہ مصر بھی صدر عباس کے آئندہ سال انتخابات کے انعقاد کا مخالف ہے، قبل از وقت انتخابات کا اعلان صرف صدر کی ذاتی رائے ہے، اسے فلسطینی عوام پر مسلط نہیں کیا جا سکتا- سامی ابو زھری نے کہا کہ مصر کی جانب سے مفاہمتی فارمولے پر جن اضافی نکات کو شامل کیا گیا ، ان پربات چیت کی ضرورت ہے تاکہ کوئی نکتہ ایسا نہ رہ جائے جس پر اختلافات ہوں اور وہ آگے چل کر مفاہمت کی کامیابی میں مشکلات پیدا کرے- انہوں نے کہا کہ حماس نے صدر عباس اور فتح پر واضح کر دیا ہے کہ وہ اس وقت تک فلسطین میں انتخابات قبول نہیں کرے گی جب تک مفاہمت کو یقینی نہیں بنا لیا جاتا-