مغربی کنارے کے نشیبی علاقے کے فلسطینیوں کے گھریلو بجٹ کا چالیس فیصد حصہ پانی کے حصول میں خرچ ہوتا ہے۔
مغربی کنارے میں ترقیاتی کاموں کے مرکز نے انکشاف کیا ہے کہ پانی کے ذرائع پر یہودی آبادیوں کے قبضے کی وجہ سے مغربی کنارے کے نشیبی علاقے کے فلسطینی پانی کے حصول کے لیے بہت مشکلات کا شکار ہیں۔ مرکز کی طرف سے جاری مطالعاتی رپورٹ کے مطابق علاقے میں پانی کی قلت ہے اور پانی کی تقسیم اسرائیلی حکومت کے ہاتھ میں ہے۔
رپورٹ کے مطابق پانی کے بحران کی وجہ اسرائیل کی جانب سے پانی کی چوری اور کنوؤں کو تباہ کرنا ہے۔ نشیبی علاقے کے شہری پینے کے صاف اور میٹھے پانی سے محروم ہیں۔ کھانے اور پینے میں آلودہ پانی کا استعمال ہو رہا ہے جس کے نتیجے میں وہاں کے لوگوں میں مختلف بیماریاں پائی جاتی ہیں۔
مطالعاتی رپورٹ میں فلسطینیوں کو نشیبی علاقے سے بے دخل کیے جانے کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔ پانی نہ ملنے کی وجہ سے فلسطینی شہری علاقہ چھوڑنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔ وہاں کے دیہاتیوں اور چرواہوں کے حالات زندگی غیر انسانی ہیں۔ وہ زندگی کی بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں۔