اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس کے ترجمان فوزی برھوم نے امریکا کی وزارت خارجہ کی جانب سے مغربی کنارے میں بدنام زمانہ کمپنی ’’بلیک واٹر‘‘ کو کام کرنے کی اجازت کو فتح اور اسرائیلی و امریکی حساس اداروں کے مختلف اسکینڈلز میں ایک اور اسیکنڈل شمار کیا ہے۔ برھوم نے ’’مرکز اطلاعات فلسطین‘‘ کو بتایا کہ امریکا کی جانب سے دنیا بھر کے مختلف ممالک میں قتل و غارت گری کے آپریشنز سرانجام دینے والی کمپنی کو مغربی کنارے میں کام کرنے کی اجازت دینے سے کھل کا سامنے آ گیا کہ یہاں پر تحریک آزادی فلسطین (فتح) کی حکومت نہیں بلکہ مختلف ممالک کی حکومت قائم ہے جن کا مقصد مسئلہ فلسطین کا دفاع کرنے والے مزاحمت کاروں سے اسرائیل کو نجات دلانا ہے۔ ان کے بہ قول حالیہ قدم بھی مغربی کنارے میں حماس کے حامیوں، دیگر مزاحمت کاروں اور شرفاء کو ختم کرنے کے لیے ’’فتح‘‘ اور اسرائیلی و امریکی خفیہ ایجنسیوں کے مابین تعاون کی ایک اور مثال ہے۔ برھوم نے رام اللہ میں قائم فتح اتھارٹی کو فلسطینی قوم میں یک جہتی پیدا کرنے کے لیے اقدامات کا مطالبہ کیا، انہوں نے امریکا کے صہیونی منصوبے کے متعلق اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرتے ہوئے نئی قومی منصوبے کی تشکیل کا مطالبہ بھی کیا۔ واضح رہے کہ امریکی وزارت خارجہ نے امریکی سکیورٹی فرم کی ایک ذیلی کمپنی ’’بلیک واٹر‘‘ کو مغربی کنارے میں امن و امان کے قیام کے لیے سالانہ 84 ملین ڈالرز کے عوض پانچ سال تک کام کرنے کا ٹھیکہ دے دیا ہے۔ خیال رہے کہ بلیک واٹر دنیا بھر میں امریکی ایجنڈے کی تکمیل کی خاطر ٹارگٹ کلنگ اور دیگر قتل و غارت گری کی کارروائیوں کے حوالے سے پہچانی چاہتی ہے۔