مغربی کنارے میں یہودی آبادیوں کی تعمیر پر اسرائیلی حکومت نے بھاری رقم خرچ کی۔ اسرائیلی اقتصادی مطالعہ میں ذکر کیا گیا ہے کہ بیت المقدس کو چھوڑ کر صرف مغربی کنارے میں یہودیوں کے لیے 35 ہزار گھر تعمیر کیے گئے جس کے اخراجات ساڑھے سترہ ارب ڈالر مالیت ہیں۔
تل ابیب سے عبرانی زبان میں شائع ہونے والے اخبار ”ہارٹز” کے مطابق اقتصادی پالیسی کے مرکز ”ماکرد” کی طرف سے جاری مطالعہ میں مغربی کنارے میں یہودی آبادکاری کے متعلق تفصیلی معلومات جاری کی گئی ہیں جو پہلے کبھی ذکر نہیں کی گئیں۔
رپورٹ کے مطابق خصوصی گھروں کی قیمت نو ارب ڈالر، رہائشی فلیٹس کی قیمت ساڑھے چار ارب ڈالر، سڑکوں کی تعمیر کے اخراجات ایک ارب 70 کروڑ ڈالر اور عوامی عمارتوں اور یہودی معبدوں پر پچاس کروڑ ڈالر کے اخراجات آئے ہیں۔
مغربی کنارے میں علاقے کو گھیرے میں لینے والی سڑکیں 1210 کلو میٹر مربع تک پہنچ چکی ہیں، جس سے اس رقبے کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے جو اسرائیلی حکومت فلسطینی شہریوں سے غصب کی ہے۔
مطالعاتی رپورٹ کے مطابق 32711 گھروں کا رقبہ 32 لاکھ 71 ہزار ایک سو مربع میٹر، 22 ہزار 43 خصوصی گھروں کا رقبہ 57 لاکھ 44 ہزار 150 میٹر مربع ہے جن پر مجموعی طور پر ساڑھے سترہ ارب ڈالر کے اخراجات آئے ہیں۔