فلسطین کے مغربی کنارے کے علاقوں میں پچھلے بیس روز سے اسرائیلی فوج کے خلاف مزاحمت کاروں کی کارروائیوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، جس پر اسرائیلی سیکیورٹی اداروں میں شدید بے چینی پائی جا رہی ہے. ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ اسرائیلی حکام نے خبردار کیا ہے کہ حماس کے ملٹری ونگ القسام بریگیڈ اور دیگر مزاحمتی گروپوں کے عناصر یہودی آبادکاروں کو یرغمال بنا سکتے ہیں. مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی داخلی سلامتی کے خفیہ ادارے”شاباک” نے مغربی کنارے اور بیت المقدس میں آباد یہودیوں کو سخت تنبیہ کی ہے کہ وہ جہاں کہیں بھی ہوں سخت محتاط رہیں، کیونکہ حماس کےارکان اپنے قیدیوں کو چھڑانے کے لیے یہودی آبادکاروں کو یرغمال بنا کر نامعلوم مقامات کی طرف لے جا سکتے ہیں. ادھر اسرائیلی اخبار”ہارٹز” نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فوجی بریگیڈ کے کمانڈر میجر جنرل آلون نیٹسن نے غرب اردن میں موجود یہودی کالونیوں کی سرکردہ شخصیات کو تحریری طورپر آگاہ کیا ہے کہ حماس یہودی آبادکاروں کو یرغمال بنا سکتی ہے. رپورٹ کےمطابق جنرل نیٹسن نےاپنے خط میں لکھا ہے کہ شاباک کے پاس ایسی مصدقہ معلومات موجود ہیں،جن سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ حماس کے مغربی کنارے میں عزائم نہایت خطرناک ہیں اور تنظیم کے ارکان اپنے قیدیوں کی رہائی کے لیے یہودی آبادکاروں کواغوا کر سکتے ہیں. رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج کی جانب سے تببیہ کے بعد کالونیوں کی سرکردہ شخصیات نے اغواء کی کارروائیوں سے بچنے کے لیے آپس میں صلاح مشورے بھی شروع کر دیے ہیں. یہودی انتظامیہ کی جانب سے عام صہیونی شہریوں کو کہا گیا کہ وہ رات کے اوقات میں یہودی بستیوں سے باہر سفر نہ کریں، کسی گاڑی سے لفٹ نہ لیں اور ایسے علاقوں سے جانے گریز کریں جہاں مزاحمت کاروں کے حملوں کا اندیشہ ہو.