جمعہ کے روز سلامتی کونسل میں فلسطینی مندوب کی اسرائیل کے ہاتھوں فلسطین میں جاری یہودی بستیوں کی مذمتی قرارداد کو امریکا کی جانب سے ویٹو کیے جانے کے بعد فلسطینی عوام میں شدید غم وغصہ پایا جا رہا ہے.مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اتوار کو مغربی کنارے کے کئی شہرں میں امریکی انتظامیہ اور فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس کے خلاف شہریوں نے احتجاجی ریلیاں نکالیں. اطلاعات کےمطابق رام اللہ میں سول سوسائٹی اور مختلف سیاسی اور سماجی تنظیموں کی اپیل پر نکالی گئی احتجاجی ریلی میں کم ازکم د وہزار افراد نے شرکت کی. مظاہرین نے ہاتھوں میں فلسطینی پرچم اٹھا رکھے تھے. اس کے علاوہ مظاہرین کے ہاتھوں میں موجود کتبوں اور بینرز پر بھی امریکا اور فلسطینی اتھارٹی کےخلاف شدید نعرے درج تھے. مظاہرین سے تقریر کرتے ہوئے مقررین نے فلسطینی صدر محمود عباس اور امریکا دونوں کو برابر تنقید کا نشانہ بنایا. مقررین کا کہنا تھا کہ سلامتی کونسل میں اسرائیل کے خلاف مذمتی قرارداد کو ویٹو کر کے امریکا نے ثابت کر دیا ہے کہ اس کے فلسطینیوں کو انصا ف دلانے کے دعوے قطعی بے بنیاد ہیں. امریکی ویٹو سے امریکا کی جانب سے یہودی بستیوں کی بظاہر مذمت اور اندرخانہ حمایت کا تاثر اب یقین کی شکل اختیار کر گیا ہے. دنیا پر واضح ہو چکا ہے کہ امریکا فلسطینیوں کو نہ انصاف دلانا چاہتا ہے اور نہ اسرائیل کو مظالم سے روکنے میں سنجیدہ ہے. مقررین نے فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمودعباس پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں امریکا اور اسرائیل کو خواہ مخواہ سر پر سوار کر رکھا ہے. انہوں نے محمود عباس سے اسرائیل کے ساتھ امریکا کی نگرانی میں ہونے والے مذاکرات کو ختم اور مسلح جدوجہد کرنے کا اعلان کیا. مشتعل مظاہرین نے رام اللہ میں امریکی قونصل خانے کی جانب بھی بڑھنے کی کوشش کی تاہم محمود عباس کی پولیس نے انہیں آگے آنے سے روک دیا. مظاہرین نے امریکا اور اسرائیل کے پرچم اور امریکی صدر براک اوباما کے پتلے بھی نذر آتش کیے.