مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینی اتھارٹی کے زیرانتظام سیکیورٹی فورسز نے فتـح کے باغی رہ نما محمد دحلان کے سیکڑوں حامیوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے. امکان ہےکے گرفتار کیے گئے تمام افراد فلسطینی شہری غزہ کی جانب شہربدر کر دیے جائیں گے. خیال رہے کہ یہ گرفتاریاں ایک ایسے وقت میں ہوئی ہیں جب دوسری جانب مقبوضہ فلسطین میں صدر محمودعباس کی جماعت الفتح کی صفوں میں مزید اختلافات سامنےآئے ہیں. فتح کے منحرف لیڈر محمد دحلان کے حامیوں کے خلاف کریک ڈاٶن پچھلے کئی روز سے جاری تھا جس میں اب تک کی اطلاعات کے مطابق سیکڑوں افراد کو حراست میں لیا جا چکا ہے. مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق فتح کے باغی راہنما اور محمود عباس کے درمیان اختلافات گذشتہ ماہ اس وقت شدید ترہوئے جب سابق فلسطینی لیڈر یاسرعرفات مرحوم کی برسی کے موقع پر فتح کے منحرف گروپ کے ارکان کو سرکاری تقریبات میں شرکت سے روکا گیا. اس کے بعد فتح کے مصر میں قیام پذیر رہ نما دحلان نے دھمکی دی کہ وہ فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس کےخلاف سخت انتقامی کارروائی کرے گا. خالد مشعل سے ملاقات کی کوشش ادھردوسری جانب باغی رہ نما نے اپنے مخلف ثالثوں کے ذریعے صدرمحمودعباس سے بات چیت اورمفاہمت کی ناکامی کے بعد اسلامی تحریک مزاحمت “حماس” کے سیاسی شعبے کے سربراہ خالد مشعل سے ملاقات کی کوششیں شروع کی ہیں. اطلاعات کے محمد دحلان نے لیبیائی لیڈر کرنل معمرقذافی کے بیٹے سیف الاسلام اس وقت فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس اور دحلان کے درمیان مفاہمت کے لیے کوشاں ہیں . محمد دحلان نے سیف الاسلام سے کہا ہےکہ شام میں مقیم حماس کے جلا وطن رہ نما خالد مشعل سے ملاقات کے لیے ان سے وقت لے کر دے. اس مطالبے کے بعد سیف الاسلام نے حماس کے رہ نماٶں سے رابطے شروع کیے ہیں تاہم یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ آیا حماس کی قیادت باغی رہ نما کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہے یا نہیں.