گیلاد شالیت کے بدلے اسلامی تحریک مزاحمت – حماس کے اسیروں کی رہائی کے بعد مغربی کنارے میں ان کی واپسی سے اسرائیل کو کوئی خطرا نہیں۔ اس امر کا انکشاف اسرائیلی سینٹرل کمان کے کمانڈر “آوی مزارحی” نے اپنے ایک حالیہ بیان میں کیا ہے۔ اسرائیلی اخبارات نے صہیونی فوجی کمانڈر کے اس بیان کو نمایاں طور پر شائع کیا ہے۔ یاد رہے کہ مسٹر آوی کا یہ بیان اسرائیل کی سیاسی قیادت کے موقف سے کلیتا متصادم ہے۔ اپنے بیان میں وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو متعدد بار یہ کہہ چکے ہیں کہ ہم حماس کے اسیروں کو رہائی کے بعد مغربی کنارے واپس جانے کی اجازت نہیں دے سکتے، انہیں کسی دوسرے ملک جلاوطنی کی زندگی گذارنا ہو گی کیونکہ اپنے علاقوں میں ان کی واپسی اسرائیل کے ایک بڑا سیکیورٹی رسک ہو گی۔ مسٹر آوی کا کہنا تھا کہ فلسطینی مزاحمت کاروں کی رہائی کے بعد مغربی کنارے میں واپسی سے اسرائیل کو کوئی خطرہ نہیں ہے کیونکہ ہم نے اپنے سیکیورٹی اداروں کے ساتھ ملکر ایسے افراد کی کڑی نگرانی کا منصوبہ تیار کر رکھا ہے۔ اسرائیل اخبارت نے اعلی فوجی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ حماس کے کارکنوں کی رہائی کے بعد مغربی کنارے میں واپسی پر تل ابیب کو کوئی خطرہ اس لئے نہیں کہ علاقے میں تنظیم کا انتظامی ڈھانچہ تقریبا ختم ہو چکا ہے۔ داخلی سلامتی کے اسرائیلی ادارے “الشاباک” کے لئے عباس ملیشیا کے ساتھ ملکر ان افراد کی نقل و حرکت پر نظر رکھنا آسان ہو گا۔ انہی ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ حماس کی مقبولیت سے خائف عباس ملیشیا مغربی کنارے میں آنے والے حماس کے ان حامیوں کو رہائی کے بعد کسی لمحہ تنہا نہیں چھوڑے گی۔