اسرائیلی سیکورٹی فورسز نے عمر رسیدہ فلسطینی خاتون ام بکر کو دو دن حراست میں رکھنے کے بعد رہا کردیا- ام بکر نے رہائی کے بعد خبررساں ایجنسی صفا کو بیان میں کہاکہ گرفتاری کے ایام ان کے لئے زندگی کے مشکل ترین دن تھے- یہ دن اس لیے مشکل نہیں تھے کہ وہ قید میں تھیں بلکہ انہوں نے ان مصیبتوں اورتکالیف کا ایک حصہ اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا جو اس کے پانچ بیٹے صہیونی عقوبت خانوں میں برداشت کررہے ہیں- واضح رہے کہ 65سالہ ام بکر کے پانچ بیٹے اسرائیلی جیلوں میں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کررہے ہیں- ام بکر کو اسرائیلی سیکورٹی فورسز نے دور وز قبل ان کے گھر سے اغوا کیا تھا- ام بکر نے اغوا کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ اسرائیلی فوجی اہلکار وں نے رات کے آخری حصے میں ان کے گھر کو گھیرے میں لے کر دروازہ زور زور سے کھٹکھٹایا – جب انہوں نے دروازہ کھولا تو اسرائیلی فوجی اہلکاروں نے وارنٹ گرفتاری دکھایا – انہیں ’’بیت تکفا‘‘ تفتیشی مرکز لے جایا گیا- جہاں پر ان سے تفتیش کی گئی جو چار گھنٹے سے زائد وقت تک جاری رہی – ام بکر کہتی ہیں کہ چار گھنٹے کے بعد ان کا بلڈ پریشر کم ہوگیا جس کے باعث انہیں غشی کا دورہ پڑ گیا جس پرانہیں واپس بیرک بھیج دیا گیا- حالت زیادہ بگڑنے پر اسرائیلی ہسپتال ’’کوہات دولیم‘‘ منتقل کیاگیا – ام بکر نے کہاکہ اسرائیل ان کے خاندان سے انتقام لینا چاہتاہے-ان کے دو بیٹوں معاذ اور عثمان کا نام اس قیدیوں کے تبادلے کی لسٹ میں شامل ہے – تفتیش کاروں نے زیادہ تر سوال ان کے خاندان کے متعلق کئے اور ان سے پوچھا کہ وہ آمدنی کن ذرائع سے حاصل کرتی ہیں- ام بکر کا کہنا تھا کہ قابض اسرائیل نے انہیں ان کے بیٹوں حتی کہ 19سالہ پوتے کو بھی ان سے محروم کردیا –