الخلیل میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ میں شہید ہونے والے القسام بریگیڈ کے دو رہنماؤں میں سے مامون نتشہ کو ہزاروں سوگوار فلسطینیوں کی موجودگی میں سپرد خاک کر دیا گیا، اس موقع پر معروف رہنما بھی موجود تھے۔ جبکہ نشات الکرمی کے جسد خاکی کو وصیت کے مطابق آبائی علاقے طولکرم منتقل کر دیا گیا ہے۔ ’’مرکز اطلاعات فلسطین‘‘ کے نمائندے کے مطابق الخلیل کی قدیم میونسپلٹی میں ہزاروں فلسطینی محمد علی ہسپتال کے باہر جمع ہو گئے۔ واضح رہے کہ فلسطینی نوجوانوں کے ایک گروہ نے اسرائیلی فوج کے جانب سے فائرنگ اور آنسو گیس کے شیلوں کی بارش میں انتہائی دلیری سے دونوں شہداء کی نعشوں کو ہسپتال منتقل کیا تھا، دونوں کے جسد خاکی کو ہسپتال سے شہر کے وسطی علاقے میں مسجد انصار لے جایا گیا۔ ہمارے نمائندے کے مطابق اس موقع پر الخلیل کی سڑکوں پر ہزاروں فلسطینی شہریوں نے احتجاج کیا اکثر شہریوں کی آنکھوں نم تھیں۔ شہریوں نے القسام بریگیڈ کے ساتھ اظہار یک جہتی کیا اور اس آپریشن کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔ ہزاروں فلسطینیوں نے دونوں شہداء کی نماز جنازہ ادا کی۔ اس موقع پر ہر شخص کی زبان پراسرائیل کے خلاف جلد کارروائٰی کرنے کی بات تھی، نماز کے بعد نتشہ کے جنازے کو مسجد انصار سے شہر کے مغربی علاقے ابو اکتیلہ میں شہداء کے قبرستان لے جایا گیا جہاں ان کی تدفین کی گئی۔ علی الصبح کی گئی اس کارروائی میں اب تک دو افراد کی شہادت کے ساتھ کئی گھر منہدم اور متعدد شہریوں کو گرفتار کر کے نامعلوم مقام کی طرف منتقل کر دیا گیا ہے۔ مقامی ذرائع نے بتایا کہ دونوں شہداء کے نماز جنازہ کے دوران صہیونی داخلی خفیہ ادارے شاباک اور عباس ملیشیا کے اہلکاروں کی بڑی تعداد پورے شہر میں موجود رہے۔ عینی شاہدین کے مطابق شاباک کے عناصر فلسطینی نمبر والی گاڑیوں پر گشت کرتے رہے اور اس دوران انہوں نے بہت سے فلسطینیوں کو گرفتار کر لیا جن میں ایوب رجبی، مصعب اطرش، علاء ابوصبیح، شداد رفاعیہ، رشدی ابورموز، نجیب عبد الرحیم طہ، سعدی برقان اور ان کے دو بیٹے موسی اور علاء شامل ہیں۔ دوسری جانب اسرائیلی وزیر خارجہ ایہود باراک نے اس کارروائی پر اسرائیلی فوج کی تعریف کی ہے اور شہید ہونے والے القسام بریگیڈ کے دونوں مجاہدین کو فوج کے خلاف متعدد کارروائیوں میں ملوث قرار دیا، ان کارروائیوں میں 31 اگست کو چار اسرائیلی فوجیوں کو جہنم واصل کر نے والی القسام بریگیڈ کی کارروائی بھی شامل ہے۔