مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن
قابض اسرائیلی ریاست کے سربراہ اسحاق ہرٹزوگ نے کہا ہے کہ وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو کی جانب سے بدعنوانی کے مقدمات میں اپنے لیے معافی کی درخواست نے قابض اسرائیل کے مختلف حلقوں میں گہری ہلچل پیدا کر دی ہے اور یہ معاملہ وسیع عوامی بحث کا باعث بنا ہوا ہے۔
ہرٹزوگ نے پیر کے روز ایک صحافتی بیان میں کہا کہ اس درخواست پر کارروائی ’’انتہائی باریک بینی اور درست ترین طریقے‘‘ سے کی جائے گی۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ وہ اس معاملے کا جائزہ صرف ’’ریاست اور اسرائیلی معاشرے کے مفاد‘‘ کی بنیاد پر لیں گے۔
ہرٹزوگ کا مزید کہنا تھا کہ ’’جارحانہ زبان مجھے متاثر نہیں کرے گی، بلکہ اس کے برخلاف شائستہ گفتگو بحث کے دروازے کھول سکتی ہے‘‘۔ انہوں نے اسرائیلی شہریوں سے کہا کہ وہ اس حوالے سے اپنی آرا ان کے دفتر کی ویب سائٹ پر جمع کرائیں۔
گذشتہ روز ہرٹزوگ کے دفتری ذرائع نے بھی نیتن یاھو کی جانب سے دی جانے والی درخواست کو ’’غیر معمولی اور نہایت سنگین نتائج کی حامل‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ قابض ریاست کے سربراہ اس معاملے سے متعلق تمام قانونی پہلوؤں کا ’’ذمہ داری اور گہرائی‘‘ سے جائزہ لیں گے۔
نیتن یاھو کی درخواست میں دو دستاویزات شامل تھیں۔ ایک ان کے وکیل کا خط اور دوسری نیتن یاھو کے دستخط شدہ ذاتی درخواست۔ اس میں انہوں نے لکھا کہ وہ ’’تمام واقعات کے اثرات کو سمجھتے ہوئے وسیع عوامی اور اخلاقی ذمہ داری قبول کرتے ہیں‘‘۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے خیال میں عوامی مفاد ’’مقدمے کے جاری رہنے سے ہٹ کر ایک مختلف راستہ اختیار کرنے‘‘ کا متقاضی ہے، اگرچہ وہ اپنی بے گناہی ثابت کرنے میں ذاتی دلچسپی رکھتے ہیں۔
اس کے باوجود نیتن یاھو نے فردِ جرم میں مذکور کسی بھی خلاف ورزی کی ذاتی ذمہ داری قبول کرنے سے گریز کیا۔ انہوں نے لکھا کہ وہ ’’قومی اتحاد پیدا کرنے، دراڑوں کو بھرنے اور ریاستی اداروں پر عوامی اعتماد بحال کرنے کے لیے جو کچھ لازم ہو وہ کرنے کا عزم رکھتے ہیں‘‘ اور سرکاری اداروں کے سربراہان سے بھی اسی رویے کا مطالبہ کیا۔
نیتن یاھو کے مطابق اگر انہیں معافی دی گئی تو وہ ’’عدالتی نظام اور ذرائع ابلاغ‘‘ سمیت ان امور کو سنبھال سکیں گے جن میں انہیں اس وقت مداخلت سے روکا ہوا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ وہ طویل عرصے تک اس درخواست کے حوالے سے تذبذب کا شکار رہے لیکن ’’تازہ پیش رفت‘‘ نے انہیں فیصلہ کرنے پر مجبور کر دیا۔ اس سے ان کی مراد اس عدالتی حکم سے تھی جس میں انہیں ہفتے میں تین بار عدالت کے سامنے پیش ہونے پر مجبور کیا گیا ہے، جسے انہوں نے ’’ایسا غیر معمولی مطالبہ قرار دیا جو کسی اور شہری پر کبھی عائد نہیں ہوا‘‘۔
اسی سلسلے میں آج ججوں نے نیتن یاھو کی درخواست پر کل منگل کو ہونے والی عدالتی سماعت منسوخ کرنے کی منظوری دے دی، جبکہ استغاثہ نے اس شرط پر اتفاق کیا کہ بدھ کی سماعت کو مزید طویل کیا جائے گا۔