مصر میں سابق صدر حسنی مبارک کی حکومت میں اسرائیل اور چھ یورپی ملکوں کو سستی گیس کی فراہمی کے مقدمے کے تحقیقات مکمل کر لی گئی ہیں.مصری پراسیکیوٹر جنرل کی ہدایت پر قاہرہ کی ایک عدالت نے سابق وزیر پٹرولیم سامح فہمی کو عدالت میں طلب کر کے ان سے اسرائیل کے ساتھ کیے گئے سستی گیس کے معاہدوں بارے پوچھ تاچھ کی ہے. ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ عدالت کے روبروبیان دیتے ہوئے سابق وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل فہمی نے انکشاف کیا کہ سابق صدر حسنی مبارک کے دور میں اسرائیل کے ساتھ گیس کے تمام معاہدے راز دارانہ طور پر طے کیے گئے تھے.عدالت کو بتایا گیا کہ مصری حکومت کی طرف سے اسرائیل اور چھ یورپی ملکوں کو سستی گیس کی فراہمی کے باعث قاہرہ کی معیشت کو یومہ ایک کروڑ 35 لاکھ ڈالرز کا نقصان اٹھانا پڑا ہے. عدالت کو اسرائیل اور دیگر ملکوں کو سابقہ حکومت کی طرف سے فراہم کردہ گیس معاہدے میں کی گئی کرپشن کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا تھا.عدالت کو بتایا گیا کہ اسرائیل اور بعض دیگر ملکوں کو فراہم کردہ گیس معاہدے میں یومیہ 30لاکھ ڈالرز کی رقم مختلف کمیشن ایجنٹوں کو رشوت کے طور پر دی جاتی رہی ہے. قبل ازیں جمعرات کو سابق وزیر پٹرولیم سامح فہمی کو مصر کی ایک اپیل کورٹ میں طلب کیا گیا تھا.سابق وزیر کے ساتھ موجودہ وزیر کو بھی عدالت میں بلایا گیا تا کہ اسرائیل اور یورپی ملکوں کے ساتھ ہوئے گیس کے معاہدوں اور ان کے نقصانات بارے تفصیلات سامنے لائی جا سکیں. خیال رہےکہ مصر کی ایک انتظامی عدالت 18 نومبر 2009ء کو بھی اسرائیل کو مصری گیس کی فراہمی روکنےکے احکامات دے چکی تاہم سابق وزیر سامح فہمی نے عدالتی احکامات کو نظرانداز کرتے ہوئے صہیونی حکومت کو گیس کی فراہمی کا سلسلہ بدستورجاری رکھا تھا.