اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) نے امریکی کانگریس کے رکن کے ذریعے مصری حکومت کو پیغام بھجوانے کی خبروں کی تردید کی ہے۔
حماس کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مصری تجویز کے متعلق امریکی رکن کانگریس جیک شیپرڈ کے ذریعے قاہرہ کو کوئی پیغام نہیں دیا گیا۔ مصر سے بات کرنے کے لیے امریکی ثالثوں کی ضرورت نہیں ہے۔ قاہرہ کو براہ راست پیغام دیا جاسکتا ہے۔
فلسطینی قومی حکومت کی تجویز قبول کرنے کے حوالے سے بیان میں کہا گیا ہے کہ حماس نے قومی حکومت کی تشکیل کو کبھی مسترد نہیں کیا بلکہ حماس نے ہی پہلی دفعہ قومی حکومت کی تشکیل کی تجویز دی تھی۔
بیان کے مطابق ”ہمارا مطالبہ ایسی قومی حکومت کی تشکیل کا ہے جو فلسطینی پروگرام کو آگے بڑھائے۔ فلسطینی قومی حکومت تشکیل پاچکی تھی لیکن امریکی ویٹو کے نتیجے میں ناکام ہوگئی۔”
فلسطینی مصالحت کے حوالے سے بیان میں کہا گیا ہے کہ حقیقی مفاہمت شراکت داری کی بنیاد پر قائم ہوسکتی ہے۔
بیان کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کو مسجد اقصیٰ اور اسلامی مقدسات کے خلاف اسرائیلی جرائم کے خطرات کا احساس ہونا چاہیے۔ اہم بات حماس اور دیگر مزاحمتی جماعتوں کے کارکنوں کی رہائی ہے۔ فلسطینی اتھارٹی کو حماس اور دیگر جماعتوں کے کارکنوں کو فوری رہا کرنا چاہیے۔ اسے اسرائیل سے سیکیورٹی تعاون اور ہر قسم کے مذاکرات ختم کرنے چاہئیں۔