مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں انسانی حقوق کے نمائندوں، سیاسی جماعتوں کے کارکنوں اور سول سوسائٹی کے سینکڑوں کارکنوں نے غزہ کے گرد تیار کی جانے والی زیرزمین آہنی دیوار کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر غزہ کے گرد آہنی باڑ کی تعمیر روکنے، اسرائیل کی جانب سے غزہ کی معاشی ناکہ بندی اور یورپی امدادی قافلے کو غزہ جانے سے روکے جانے کے خلاف نعرے درج تھے۔ جمعہ کے روز مقامی وقت کے مطابق شام چار بجے شہریوں کی بڑی تعداد شدید نعرے لگاتی شہر کے سفارتی احاطے میں داخل ہوئی اور دیر تک اسرائیلی سفارت خانے کے سامنے احتجاج کیا۔ اس موقع پر مقررین نے اپنی تقاریر میں مصر، اسرائیل، امریکا اور یورپ کی جانب سے غزہ کے حوالے سے اختیار کردہ پالیسی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ مقررین نے کہا کہ فلسطین میں اسرائیل کھلی دہشت گردی کا مرتکب ہو رہا ہے، غزہ میں ڈیڑھ ملین افراد کو محصور کر کے انہیں بنیادی انسانی ضروریات سے محروم کر دیا گیا ہے جو دہشت گردی کی بد ترین شکل ہے۔ مظاہرین نے عالمی برادری سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ غزہ کی تین سال سے جاری اقتصادی ناکہ بندی کا خاتمہ کرتے ہوئے اسرائیل پر اقتصادی پابندیاں عائد کرے۔ ادھر مصر میں عریش بندرگاہ میں مقامی پریس کلب کے سامنے بھی انسانی حقوق کے مندوبین نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے مصری حکومت کی جانب سے انہیں غزہ جانے سے روکنے جانے خلاف احتجاجاً بھوک ہڑتال کا اعلان کیا۔ بھوک ہڑتال کرنے والے شہریوں کی تعداد 30 بتائی جاتی ہے۔