مصر میں آنے والی سیاسی تبدیلی اور عوامی احتجاج کے نتیجے میں حسنی مبارک کے نظام حکومت کے خاتمے پر صہیونی میڈیا نے شر انگیز مہم شروع کر دی ہے.یہ مہم حسنی مبارک کے خلاف انقلاب برپا کرنے والے عوام کے خلاف شروع کی گئی ہے. مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی اخبارات میں شائع کی جانے والی تازہ رپورٹس، اداریوں ، مضامین اور کالموں میں برطرف مصری صدر حسنی مبارک کو بڑھا چڑھا کر اسرائیل کے لیے اہم قرار دیا جا رہا ہے جبکہ موجودہ عوامی انقلاب کو ملک کی اسلام پسند اور صہیونیت دشمن اخوان المسلمون کے ساتھ جوڑا جا رہا ہے. اسرائیل کے تمام بڑے اخبارات میں شائع ہونے والے مضامین اور اداریوں میں مصری انقلابیوں کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں اسلام انتہا پسند قرار دیا جا رہا ہے. پرنٹ میڈیا کےعلاوہ الیکٹرانک میڈیا ریڈیو ، ٹی وی اور انٹرنیٹ پر مصر کے حالات کو مانیٹر کرنے والی نیوز ویب سائیٹس بھی مصری انقلابیوں کی کامیابی پر چراغ پا ہیں. صہیونی میڈیا میں جہاں انقلابیوں کو ہدف تنقید بنایا جا رہا ہے وہیں ساتھ ہی حسنی مبارک کے بعض مقربین کو بھی آڑے ہاتھوں لیا جا رہا ہے. میڈیا میں کہا جا رہا ہے کہ صدر مبارک کے اقتدار کے خاتمے میں صرف انقلابیوں کے احتجاج کا ہاتھ نہیں بلکہ سابق صدر کے بعض مقربین بھی اس میں شامل ہیں جو صدر کو بروقت صحیح فیصلہ کرنے سے روکتے رہے ہیں. خیال رہے کہ صہیونی میڈٰیا میں حسنی مبارک کے بعض حامیوں اور مقربین کو ایسے وقت میں تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے جب حال ہی میں یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ سابق صدر کے فرزند جمال مبارک اور ان کے چہیتے وزیرداخلہ حبیب العادلی انہیں عوامی انقلاب پر غلط بریفنگ دیتے رہے ہیں.