مصری حکومت نے یورپ سے آنے والے امدادی قافلے “لائف لائن 5” کوغزہ جانے کی مشروط اجازت دینے پر آمادگی ظاہر کی ہے.
ذرائع کے مطابق قاہرہ کو قافلے میں شامل بڑے ٹرالروں، ادویات کی بعض اقسام اور قافلے میں شریک بعض افراد پر اعتراضات ہیں.ذرائع کا کہنا ہے کہ مصر کی جانب سے امدادی قافلے کو العریش کی جانب جانے کی اجازت نہ دیے جانے کے بعد ہمسایہ ملکوں نے قافلے کی انتظامیہ اور مصر کے درمیان ثالثی کی بھی کوششیں کی ہیں.
ان میں ترکی سر فہرست ہے. انقرہ نے قاہرہ سے امدادی قافلے کو غزہ جانے کی اجازت دینے کے بارے میں متعد مرتبہ رابطے کیے ہیں.اس کےعلاوہ ملائشیا کی جانب سے بھی امدادی قافلے کوغزہ جانے میں سہولت فراہم کرنے کے لیے قاہرہ سے کہا گیا ہے.
ذرائع کا کہنا ہے کہ مختلف ملکوں کی طرف سے کی گئی سفارتی اور ثالثی کی کوششوں کے بعد مصر نے مشروط آمادگی کا اظہار کیا ہے.ادھر قافلےکے ترجمان زاھر بیروای نے مرکز اطلاعات فلسطین کو خصوصی انٹرویو میں بتایا ہے کہ انہیں کسی خاص ملک کی طرف سے ثالثی کی کوششوں کا علم نہیں تاہم ان کا شامی حکومت سے مسلسل رابطہ ہے اور شام مصر کو امدادی قافلے کو منزل تک پہنچانے کےلیے راہداری دلوانے پر قائل کرنے کوششیں کر رہا ہے
ذرائع کے مطابق امدادی قافلے میں شامل انڈونیشیا کے چھ امدادی کارکن مصر کی العریش بندر گاہ پہنچے تھے جہاں مصری سیکیورٹی حکام نے انہیں حراست میں لے لیا ہے. آخری اطلاعات آنے تک وہ بدستور حراست میں تھے.