صدر حسنی مبارک کے خلاف عوامی احتجاج سے پیدا ہونے والے بحران میں مصری گیس کی اسرائیل کو فراہمی منقطع ہونے سے اسرائیل کو روزانہ 15 لاکھ ڈالرز کا نقصان ہو رہا ہے۔ خیال رہے کہ حالیہ شورش کے دوران صحرائے سینا میں اسرائیل آنے والی گیس پائپ لائن کو دھماکوں سے اڑا دیا گیا تھا۔ مصر نے 25 سال تک اسرائیل کو قدرتی گیس فراہم کرنے کا معاہدہ کر رکھا تھا تاہم گزشتہ دو ہفتوں سے وہاں کے شورش زدہ حالات کے پیش نظر یہ تل ابیب کو گیس فراہمی روک دی گئی ہے جس سے اسرائیل کی بجلی پیدا کرنے والی کمپنیاں شدید بحران سے دوچار ہیں۔ اسرائیلی بنیادی ڈھانچے کی وزارت کے ڈائریکٹر شاؤل زیمیخ نے بتایا کہ حالیہ انقطاع سے بجلی کی پیداوار کی لاگت میں اضافہ ہو جائے گا۔ کیونکہ گیس کی جگہ تیل سے بجلی کی پیدائش مہنگی بڑتی ہے۔ دوسری جانب گزشتہ دنوں تباہ کی جانے والے گیس پائپ لائن کی مرمت کا کام بھی جاری ہے۔ اس حملے میں اردن جانے والی گیس پائپ لائن کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ اسرائیلی اخبار ’’معاریف‘‘ کے مطابق موجودہ صورتحال میں اسرائیل کو بڑا نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ اس نازک صورتحال سے نکلنے کے لیے اسرائیل کو کافی وقت درکار ہے۔