مصری ماہر تعمیرات ڈاکٹر حشام جیوریشا نے غزہ پر جنگ کے دوران بے گھر ہونے والے فلسطینیوں کی آباد کاری کیلئے غزہ کی پٹی میں لکڑی کے گھر بنانے کے منصوبے کا عملی تجربہ کر دکھایا ہے۔ مصر کی یونیورسٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی میں شعبہ تعمیرات کے سربراہ جوریشا نے قاہرہ صحرا کے قریب ایک ماڈل گھر تعمیر کیا جس پر صرف 2 ہزار ڈالر لاگت آئی۔ جوریشا کے مطابق لکڑی کے گھر بنانے کے منصوبے کا مقصد اسرائیلی محاصرے کا توڑ کرکے غزہ کے رہائشیوں کو سردیوں سے بچانا ہے۔ چونکہ اسرائیلی حکام نے تعمیراتی سامان مثلاً سیمنٹ اور لوہے پر پابندی عائد کررکھی ہے’ لہٰذا 6 ماہ قبل جوریشا کو لکڑی کے گھر بنانے کا خیال آیا۔ مرکز اطلاعات فلسطین کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس دو منزلہ گھر کی تیاری میں سٹیل اور سیمنٹ کی ضرورت نہیں اور نہ صرف اس کا طلاق وسیع پیمانے پر گھر بنانے کیلئے ہوسکتا ہے بلکہ اس منصوبے کے تحت سرکاری عمارتیں اور مساجد بھی بنائی جاسکتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ یہ مٹی اور گارے سے بنے ہوئے گھروں کی طرح ناپائیدار بھی نہیں بلکہ اس پر واٹر پروف پلاسٹک شیٹ لگائی گئی ہے۔ غزہ کی فلسطینی حکومت کے حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ لکڑی کے گھر بنانے کے اس منصوبے کو خوش آئند قرار دیا گیا ہے۔ قبل ازیں فلسطینی حکومت کے ترجمان طاہر النونو نے بھی کہا تھا کہ انہیں اس منصوبے کی کاپیاں موصول ہوگئی ہیں اور انہیں ماہرین کے سپرد کردیا گیا ہے۔