فلسطینی صدر محمود عباس کے زیر کمانڈ عباس ملیشیا کو بھی مصری تفتیشی فوجیوں کی طرح عوامی غیض وغضب کا غم کھائے جا رہا ہے. اطلاعات کے مطابق عباس ملیشیا کے اہلکاروں نے مصری حکام کے طرزعمل پر چلتے ہوئے حراستی مراکز کی کئی اہم خفیہ دستاویزات تلف کرنا شروع کر دی ہیں. مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق مغربی کنارے کے فلسطینی اتھارٹی کے زیرانتظام علاقوں میں قائم دسیوں خفیہ تفتیشی مراکز کا ریکارڈ ادھر ادھر کیا جا رہا ہے جبکہ بڑی مقدار میں ریکارڈ جلایا جا چکا ہے. عباس ملیشیا کی جیلوں سے حال ہی میں رہا ہونے والے بعض قیدیوں نے بتایا کہ عقوبت خانوں میں بڑی مقدار میں قیدیوں کے بارے میں اہم دستاویزات کو ان کے سامنے نذر آتش کیا گیا ہے. ان دستاویزات میں سیاسی قیدیوں کو جنگی قیدیوں کے طور پر رکھنے کے احکامات اور قیدیوں پر بہیمانہ تشدد کے اعلیٰ سطح کے احکامات کا ریکارڈ رکھا گیا تھا. جیل سے رہا ہونے والے ایک شخص نے اپنا نام ظاہرنہ کرنے کی شرط پر مرکز اطلاعات فلسطین کو بتایا کہ اس نے خود اپنے کان سے ایک پولیس افسر کو اپنے ماتحتوں کو یہ حکم دیتے سنا کہ جیل میں موجود غیرقانونی اقدامات کے ریکارڈ سے متعلق ہرقسم کا ریکارڈ جلا کرخاکستر کر دیا جائے تاکہ ان کےخلاف کل کوئی تحریری ثبوت نہ مل سکے. ایک دوسرے سابق اسیرنے بتایا کہ اس کے سامنے عباس ملیشیا کےاہلکاروں نے بڑے مقدار میں الماریوں سے فائلیں نکالیں اور انہیں ایک کھلی جگہ میں رکھ ان پرتیل چھڑکا گیا اور بعد ازاں انہیں آگ لگا کر نذرآتش کر دیا گیا. خیال رہے کہ عباس ملیشیا کی جانب سے جیلوں میں ریکارڈ کو تلف کرنے کا انکشاف ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہےجب حال ہی میں مصر میں تفتیشی اداروں نے بھی خفیہ حراستی مراکز کا ریکارڈ اس خدشے کے تحت تلف کر دیا تھا کہ وہ ان کے خلاف کوئی ثبوت فراہم نہ کرے. ان عقوبت خانوں میں سیاسی قیدیوں پر بدترین تشدد کیا جاتا رہا ہے