مصری جیل میں گزشتہ تین برس سے زیرحراست غزہ کے شہری سے یکجہتی کے لیے قائم کمیٹی نے انکشاف کیا ہے کہ مصری تفتیش کاروں نے ایمن نوفل کو غیر معمولی انداز میں تشدد کا نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے۔
ایمن نوفل سے یکجہتی کمیٹی کی جانب سے جاری مرکز اطلاعات فلسطین کو موصولہ بیان میں ذرائع کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ایمن نوفل گزشتہ دو ماہ سے جیل کے کسی تہہ خانےمیں ایسی جگہ بند ہیں جہاں انہیں باہر کی ہوا اور روشنی تک میسر نہیں اور انہیں مسلسل قید تنہائی میں رکھا گیا ہے۔
کمیٹی کا کہنا ہے کہ مصری تفتیش کار قیدیوں سے متعلق تمام عالمی اور مسلمہ قوانین کو نظرانداز کرتے ہوئے ایمن نوفل کو نت نئے انداز میں تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ بیان میں انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ مصری قید میں تشدد کے شکار فلسطینی شہری کی رہائی کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ مصری حکام نے ایمن نوفل کو بغیر کسی الزام کے قید میں رکھا ہے اور ان پر مسلسل بدترین تشدد کیا جا رہا ہے۔ بغیر کسی الزام کے ثبوت کے کسی شخص کو حراست میں رکھنا اور اسے اذیت کا نشانہ بنانا، اخلاقی، انسانی ، قانونی اور قومی جرم ہے۔
مصری حکام کو ایمن نوفل سمیت زیرحراست دیگر تمام فلسطینی قیدیوں پر تشدد کا سلسلہ بند کرتے ہوئے انہیں جلد از جلد رہا کرنا چاہیے۔ خیال رہے کہ ایمن نوفل گذشتہ تین سال سے مصری حراست میں ہیں۔ انہیں 27 جنوری 2008ء کو دیگر ہزاروں فلسطینیوں کے ساتھ اپنی بنیادی ضروریات کے حصول کے لیے سرحد عبور کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
اسرائیل کی جانب سے غزہ کی معاشی ناکہ بندی کیے جانے کے بعد مصر نے بھی غزہ کے شہریوں کا اپنی سرزمین میں داخلہ بند کر رکھا ہے۔ ایمن نوفل پر تشدد کی نئی رپورٹ ایک ایسے وقت میں منظرعام پر آئی ہے جبکہ حال ہی میں مرکز اطلاعات فلسطین کو مصری جیلوں میں موجود تمام فلسطینی قیدیوں کی فہرست ملی ہے جس میں زیرحراست فلسطینیوں کی تعداد 27 بتائی گئی ہے