مصری سیکیورٹی ذرائع سے معلوم ہوا ہے ایک ہفتہ قبل ام رشراش اور العقبہ کے مقامات پر راکٹ گرنے کے بعد زیرحراست حماس کے ملٹری ونگ القسام بریگیڈ کے کارکنان پر مصری تفتیش کاروں نے تشدد میں اضافہ کر دیا ہے. ذرائع کے مطابق اسیر قیدیوں کی تشدد کے باعث حالت نہایت نازک ہو چکی ہے جبکہ اس کے باوجود ان پر وحشیانہ تشدد کا سلسلہ بدستور جاری ہے. خیال رہے کہ دو ہفتے قبل اسرائیلی زیرتسلط علاقے ام رشراش اور اردن کی العقبہ بندرگاہ میں مختلف راکٹ گرے تھے. اسرائیل اور مصر نے ان راکٹ حملوں کی ذمہ داری اسلامی تحریک مزاحمت. حماس . پرعائد کی تھی. حماس اور اس کے ملٹری ونگ القسام بریگیڈ نے ان راکٹ حملوں میں ملوث ہونے کی سختی سے تردید کی ہے. مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق عرب خبررساں ایجنسی”قدس پریس” کو مصری سیکیورٹی ذرائع سے اطلاعات ملی ہیں کہ القسام بریگیڈ کےقاہرہ میں زیرحراست قیدیوں پر اذیت ناک تشدد کیا جا رہا ہے. خاص طور سے ام رشراش اور العقبہ میں راکٹ حملوں کے بعد مصری حکام نے قیدیوں پر تشدد میں اضافہ کر دیا ہے. ذرائع کے مطابق سیکیورٹی حکام القسام بریگیڈ کے کئی سال سے گرفتار ارکان سے پوچھ گچھ کے دوران یہ معلوم کر رہے کہ ہیں کہ مزاحمت کاروں نے راکٹ کے حصول کی صلاحیت کیسے حاصل کی اور وہ غزہ میں اسلحہ کیسے اور کہاں سے لے کر جاتے ہیں. مصری سیکیورٹی حکام کے ایک اعلیٰ افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر قدس پریس کو بتایا کہ تفتیش کے دوران القسام کے ارکان پراذیت ناک ٹارچر کیا جا رہا ہے، جس سے چند قیدیوں کی حالت نازک ہو چکی ہے. سیکیورٹی حکام کو معلوم ہے کہ ان پر مزید تشدد کے باوجود کسی قسم کی معلومات نہیں مل سکتیں اور مسلسل تشدد کی وجہ سے قیدیوں کی جانوں کو سنگین خطرات لاحق ہیں، اس کے باوجود ان پر سفاکانہ انداز میں تشدد ہو رہا ہے. مصری سیکیورٹی افسر نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ تفتیش کےدوران سب سے زیادہ توجہ حماس کے اسلحہ کے ذخائر، مجاہدین کے ٹھکانوں ،اسلحہ کی نوعیت اور مصر سے غزہ کو اسلحہ کے فراہمی کے راستوں اور حماس کے ہاں قید اسرائیلی فوج گیلادشالیت کے ٹھکانے کی بابت بھی سوالات پوچھے جا رہے ہیں.