اسرائیلی ملٹری انٹیلی جنس کے سابق سربراہ عاموش یادلین نے کہا ہے کہ مصر میں صدر حسنی مبارک کے خلاف عوامی تحریک کے اسرائیل پر انتہائی منفی اثرات پڑے ہیں اور وہاں کسی تبدیلی کی صورت میں اسرائیلی فوج کو بھی اپنی جنگی منصوبہ بندی تبدیل کرنا پڑے گی۔ یادلین نے قومی امن کی ’’ھرزیلیا‘‘ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مصر میں مزاحمتی فیکٹر بڑا اہم ہے، مصر کے دوبارہ اسرائیل دشمنی کی جانب لوٹنے کی صورت میں ہمارے لیے اپنا تمام نظام بدلنا لازم ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر اسرائیل دشمن قوتیں مصر پر برسر اقتدار آتی ہیں ان کے ساتھ جنگ اور امن کے حالات کے بارے میں ابھی سے حکمت عملی تشکیل دینا ہو گی، انہوں نے کہا کہ مصر میں حکومت کی تبدیلی واضح ہونے میں ابھی کچھ وقت لگے گا اس دوران اسرائیل کو اپنی جنگ و امن کی نئی حکمت عملی تشکیل دے دینی چاہیے۔ یادلین نے مصر کی تیزی سے بدلتی صورتحال کی روشنی میں آنے والا کوئی بھی تصادم، جس میں اسرائیل بھی شریک ہو، بڑا ہولناک ہو سکتا ہے۔ جنرل نے کہا کہ کہ مصری انقلاب کے سبب کسی ممکنہ تبدیلی کے تناظر میں اسرائیل کو اپنا فوجی بجٹ بڑھانا پڑے گا اور سارے سکیورٹی پلان کو از سر نو تشکیل دینا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ مصر میں اسرائیل مخالفوں کی حکومت آئی تو اسرائیل کے لیے اپنی فوج کے حجم میں اضافہ بھی لازمی ہو جائے گا۔ اسرائیلی میں 06 تا 09 فروری جاری رہنی والی نام نہاد قومی سلامتی کی کانفرنس ہرزیلیا جاری رہی، اس کانفرنس میں اسرائیلی فوجی عہدے دار، اراکین پارلیمان، بزنس مین اور صحافیوں کے ساتھ ساتھ عالمی رہنما بھی شرکت کرتے ہیں۔