مصر میں صدرحسنی مبارک کا استعفیٰ طلب کرنے والےعوام کا احتجاج مزید شدت اختیار کر گیا ہے.ادھر منگل کو تحریراسکوائر میں جمع ہزاروں افرادنے وزارت داخلہ اور پارلیمنٹ ہاٶس کا گھیراؤ کرنے کی کوشش کی.مظاہرین کے مشتعل ھجوم کی وجہ سے نومنتخب وزیراعظم احمد شفیق بھی اپنے دفترنہ جا سکے. مظاہرین موجودہ مصری حکومت بالخصوص صدر حسنی مبارک کےخلاف شدید نعرے بازی کرتے ہوئے ان سے فورا عہدے سے مستعفی ہونے کامطالبہ کر رہے تھے. مظاہرین نے فوج کے حق میں بھی نعرے لگائے اورکہا کہ فوج اورعوام ایک ہیں اوروہ مل کر صدرمبارک کے نظام کو الٹ دیں گے. مظاہرین کے ایک ھجوم نے پارلیمنٹ ہاٶس کے ساتھ ہی وزارت داخلہ کےدفترپر چڑھائی کی کوشش کی تاہم پولیس اور قانون نافذ کرنےوالے اہلکاروں نے انہیں آگے بڑھنےسے روک دیا. مظاہرے کے وقت پارلیمنٹ ہاٶس کے باہرسیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے. پولیس اہلکاروں کے علاوہ 300 فوجی بھی تعینات تھے. تاہم اس موقع پر کسی قسم کا ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا. ادھر قاہرہ کےعلاوہ دیگرشہروں اسماعیلیہ اور اسکندریہ میں بھی شہریوں کے عوامی مظاہروں میں شدت کی اطلاعات ہیں. مظاہرین نے صدرحسنی مبارک کی جانب سے آئین میں ترامیم کےلیے کمیٹی قائم کرنے کے اعلان کو بھی مسترد کر دیا ہے.