اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے تازہ انکشاف کے مطابق صہیونی فوج نے 1967ء کی گرین لائن حدود سے تجاوز کرتے ہوئے مبینہ طور پر مشرقی بیت المقدس میں ایک فوجی اڈا بنانے کا منصوبہ بنایا ہے۔ اسرائیلی مقبوضہ فورسز اگرچہ دعوی کررہے ہیں کہ یہ فوجی کیڈٹ کالج 1967ء کی حدود کے اندر بنایا جائے گا تاہم اسرائیلی اخبار ’’ھارٹز‘‘ کے مطابق فوجی اڈہ سنہ67 کے مقبوضہ علاقوں میں ہی قائم کیا جائے گا۔ ماؤنٹ سکوپس پر تعمیر کیے جانے والے اس اڈے کا اکثر حصہ اس علاقے میں آ رہا ہے جو 67ء کی جنگ سے قبل اردن کے زیر انتظام تھا۔ اس ملٹری کالج میں سٹاف اور کمانڈ سکول بھی شامل ہے۔ نیشل سکیورٹی سکول اور ملٹری اکیڈمی ان دنوں گلیلاٹ کے فوجی اڈے میں قائم ہیں۔ القدس کی صہیونی بلدیہ اور وزارت دفاع سکول اور اکیڈمی کو یہاں سے بیت المقدس منتقل کرنے پر اتفاق کر چکی ہے۔ ملٹری کالج کو القدس منتقل کرنے کا منصوبہ تکمیل کو پہنچ چکا ہے اور بلدیہ نے کالج کی تعمیر کے لیے تعمیراتی کمپنی سے بات چیت بھی مکمل کرلی ہے۔ منصوبے کے مطابق یہ اڈہ 32 ایکڑ اراضی پر تعمیر کیا جائے گا جس میں تعلیمی ادارہ، سوئمنگ پول اور جم سمیت دیگر تمام ضروریات کا اہتمام بھی کیا گیا ہے۔امن معاہدے کے مطابق ماؤنٹ سکوپس کا علاقہ دونوں ممالک میں سے کسی بھی ملک میں شمار نہیں ہو گا۔