ایک فلسطینی خاتون ماہرآثار قدیمہ عبیرزیاد نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی حکام کی جانب سے بیت المقدس میں مسجد اقصیٰ کے قریب باب الخلیل کے مقام پرزیرزمین نئی سرنگوں کی کھدائی کا کام شروع کیا گیا ہے۔ اس مقام پر اب تک کئی سرنگیں کھودی بھی جاچکی ہیں تاہم انہیں خفیہ رکھا گیا ہے۔ جمعہ کے روز ایک عربی اخبار”الفسطین” کوان انٹرویو میں انہوں نے کہاکہ اسرائیلی آثار قدیمہ نے باب الخلیل میں کھدائیوں کا ایک نیا سلسلہ شروع کیا ہے، یہ مقام اپنی نوعیت کے اعتبار سے اس لیے بھی حساس ہے کہ کھدائیوں کا یہ سلسلہ مسجد اقصیٰ سے ملحقہ دیوار براق سے جاملتا ہے۔ عبیر کا کہنا تھا کہ قابض حکام کی جانب سے کھدائی کیے گئے اہم مقامات میں باب السلسلہ اور البراق کا احاطہ بکثرت کھدائیاں کی ہیں۔ کھدائیوں کی اس نئی کڑی سے مسجد اقصیٰ کے قریب سے گذرنے والی وہ واحد شاہراہ کے منہدم ہونے کا خدشہ ہےجسے القدس کے تاجر اور عام شہری گذشتہ کئی برس سے آمد ورفت کے لیے استعمال کرتے آئے ہیں۔ خانو آرکیالوجسٹ کا کہنا تھا کہ یہودی انتہا پسند تنظیموں نے باب الخلیل میں دور تک روشنی پہنچانے والے بلبوں پر مشتمل دو کھنبے بھی نصب کیے ہیں، اس کے علاوہ اپنی سرگرمیوں کو تیز کرنے کے لیے انتہا پسند گروہ پچھلے چھ ماہ سے مختلف تقریبات بھی منعقد کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ باب الخلیل کو یہودیوں نے اپنی سرگرمیوں کا مرکز بنانے کی کوششیں شروع کی ہیں، حالیہ کچھ عرصے سے یہیں سے یہودیوں کے بڑے بڑے جلوس نکالے گئے۔