انتہا پسند یہودی آباد کاروں نے مسجد اقصیٰ کی شہادت کے لیے ایک فرضی ویڈیو تیار کی ہے جس میں جنگی طیاروں کی بمباری میں فرضی تصاویر کے ذریعے مسجد اقصیٰ کو شہید کیے جانے کے بعد کا منظر پیش کیا گیا ہے۔
فرضی تصاویر پر مبنی یہ ویڈیو انتہا یہودیوں کو فروخت کرنے کے لیے اہم قومی اور سماجی مواقع پر پیش کی جائے گئی۔ اس تصاویری ٹیپ کا مقصد یہودیوں کی نئی نسل کو مسجد اقصیٰ کی شہادت کے لیے ان کی ذہن سازی کرنا اور قبلہ اول کی شہادت کے لیے اہداف کا تعین کرنا ہے۔
انتہا پسند یہودیوں کی جانب سے یہ ویڈیو ایک ایسے وقت میں تیار کی گئی ہے جبکہ قبلہ اول کی شہادت کے لیے صہیونیوں کی جانب سے مسجد کے گرد یہودی معابد کی تعمیر اور اس کی بنیادوں میں سرنگوں کی کھدائی جیسی سازشیں زوروں پر ہیں۔ اس کے علاوہ صہیونیوں کی نئی سازش کے ساتھ ساتھ انتہا پسندوں کی طرف سے مسجد اقصیٰ کی جگہ ھیکل سلیمانی کا سنگ بنیاد رکھنے اور اس کی تعمیر کے سلسلے میں کوششیں تیز کی جا چکی ہیں۔
دوسری جانب عرب نشریاتی ادارے”الجزیرہ” نے القدس یونیورسٹی کے شعبہ تحقیقات اسلامی کے ڈائریکٹر مصطفیٰ ابو صوی کا ایک بیان نقل کیا ہے ،جس میں ان کا کہنا ہے کہ “انتہا پسند یہودی آپنے 13 سال اور اس سے بڑی عمر کے بچوں کے بارے میں خواہیش رکتھے ہیں کہ وہ مستقبل میں جنگی جہازوں کی ہواباز بنیں اور ہوابازی کے دوران مسجد اقصیٰ پر بمباری کر کے اسے شہید کر دیں، یہودی اسی خواہش کی بنیاد پر بچوں کی ذہنی تعمیر کرتے ہوئے انہیں تعلیم دے رہے ہیں”۔
انہوںنے مزید کہا کہ اسطرح کے نظریات انتہا پسند یہودی تنظیم”امنا جبل ھیکل” سے وابستہ یہودیوں کے ہیں، ان کا خیال ہے کہ” قیامت اس وقت تک نہیں آئے گی جب تک مسجد اقصیٰ دنیا میں قائم ہے