مسجد اقصیٰ سے متصل باب الرحمہ قبرستان سے اور مسلمانوں کی قبروں پر انتہا پسند “یہودا گلک” نے چند روز قبل آباد کاروں کے ایک گروپ کے ساتھ بگل‘ بجانے[سینگ پھونکنے] یا جسے “شوفر” کہا جاتا ہے کی رسم ادا کی تھی۔ .
آہستہ آہستہ “گلیِک” نے اپنا بگل مسجد اقصیٰ کے دروازوں تک لے آیا۔آج سوموار کو مسجد اقصیٰ کے باب قطانین پربجایا گیا۔ یہ اقدام مسجد اقصیٰ اور حرم قدسی کو یہودیوں کے ناپاک قدموں سے بے حرمتی کا حصہ ہے۔
اسرائیلی حکومت اور آبادکاری تنظیموں کے حمایت یافتہ انتہا پسند الاقصیٰ کے دروازوں پر کھڑے ہونے سے مطمئن نہیں تھے۔ گذشتہ دنوں مسجد میں ہنگامہ آرائی کے دوران “گلِیک” نے صحن میں ادا کی جانے والی تلمودی رسومات کے ساتھ ساتھ بگل بجانے کی ریکارڈنگ بھی استعمال کی۔
آبادکار مسجد اقصیٰ کے اصل کنٹرول کے حوالے سے اپنے شوفروں کو مسجد اقصیٰ میں لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
بگل بجانا ایک خطرناک پیش رفت ہے جوالاقصیٰ کے اندر قربانی کرنے کے خیال کے مترادف ہے کیونکہ یہودیوں کے مطابق ایک نئے وقت کا اعلان کیا گیا ہے جس میں مسجد مبارک “ہیکل” بن جائے گی۔
صہیونی اسے “شوفر” کہتے ہیں جو ایک مینڈھے کا سینگ ہے اور اس کے کئی مفہوم ہیں۔ اس لیے اسے اڑا دینا مقدس سرزمین پر ان کے کنٹرول پر ان کی زبردست خوشی کا اظہار ہے۔