اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے رہنما ڈاکٹر صلاح بردویل نے مغربی کنارے کے شہر نابلس کے جنوب میں غاصب یہودیوں کی جانب سے مسجد کو نذر آتش کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مساجد جلانے کا اصل سبب “فتح” حکام اور صہیونی ریاست کے مابین بے سود مذاکرات کی بحالی ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کے روز مرکز اطلاعات فلسطین کو اپنے خصوصی بیان میں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات کی ازسر نو بحالی کا فائدہ صرف اسرائیل کو ہو گا۔ ان بے نتیجہ مذاکرات کے آڑ میں اسرائیل درحقیقت اپنے ناپاک منصوبوں عملی جامہ پہنانے کی کوشش کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عرب امن منصوبے کی فالو اپ کمیٹی کو مذاکرات کی بحالی جیسے فیصلے کرنے کا اختیار نہیں۔ اس فیصلے سے صہیونی جرائم کی پردہ پوشی ہوتی ہے۔ انہوں نے واضح کیا عرب فالو اپ کمیٹی کی اس پردہ پوشی کا سہارا لیکر”فتح” کی قیادت، اسرائیل کے ساتھ امن مذاکرات دوبارہ شروع کر رہے ہیں۔ یہ مذاکرات فلسطینیوں کے حقوق کی کھلی خلاف ورزی پر منتج ہوتے ہیں۔
حماس کے رہنما نے عرب فالو اپ کمیٹی سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی دینی اور اخلاقی ذمہ داریوں کی پکار پر لبیک کہتے ہوئے مذموم اسرائیلی کارروائیوں کے خلاف آواز بلند کرے۔ انہوں نے کہا کہ کمیٹی کو ایسے بے سود مذاکرات کی بلاوجہ حمایت ترک کرکے اصل حقیقت منکشف کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ کمیٹی کے مشورے پرعملدرآمد دیگر فلسطینی جماعتوں کے لیے لازم نہیں۔
یاد رہے کہ یہودی غاصب آباد کاروں کے ایک گروہ نے منگل کے روز نابلس کے جنوب میں ایک مسجد کو آگ لگا دی۔ ان کی اس مجرمانہ کارروائی عرب ممالک کی چھتری تلے “فتح” اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات کا منطقی نتیجہ ہے۔