فلسطینی مجلس قانون ساز کے رکن محمود مصلح نےاسرائیل کی طرف سے مزید یہودیوں کو فلسطین میں بسانے کے منصوبوں پر تنقید کرتے ہوئے اسے اسرائیل سے امن کی بھیک مانگنے والوں کے منہ پر ذلت کا طمانچہ قرار دیا ہے۔ بدھ کے روز اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ فلسطین صرف فلسطینیوں کا وطن ہے، یہودیوں کا اس میں کوئی حق نہیں۔ بیت المقدس میں ہونے والی یہودی آباد کاری پر فلسطینی اتھارٹی کی خاموشی اور اسرائیل سے امن کی بھیک مانگنے والوں کی کمزور پالیسی کا نیتجہ ہے۔ مصلح کا کہنا تھا کہ فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل سےامن کی بھیک کے لیے دن رات کو ایک کرنے والوں کے اب آنکھیں کھول لینا چاہئیں، اسرائیل دنیا بھر سے یہودیوں کو فلسطین میں لا کر بسانے کےکئی نئی منصوبوں پرعمل کرنا چاہتا ہے اور فلسطینی حکام اس سازش پر خاموش ہیں۔ فلسطینی مجلس قانون ساز کے رکن نے بیت المقدس، 1948ء کے دوران قبضے میں لیے گئے علاقوں میں عرب شہریوں کے مکانات کی مسماری اور ان کی گھر بدری کے اقدامات کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اسرائیل ایک سوچے سمجھےمنصوبے تحت بیت المقدس میں یہودیت کو فروغ دے رہا ہے جبکہ مساجد اور مقدس مقامات کے بے حرمتی عام ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کی خاموشی اور اسرائیل نواز پالیسی اسرائیل کے بیت المقدس میں کارروائیوں کو تیز کرنے میں مدد فراہم کر رہی ہے۔