مرکزاطلاعات فلسطین کے زیرانتظام کیے گیے ایک عوامی سروے میں شہریوں کی اکثریت نے قرار دیا ہے کہ مغربی کنارے میں صدر محمود عباس کے زیرکمانڈ عباس ملیشیا کی مزاحمت کاروں کے خلاف انتقامی کارروائیاں رام اللہ میں فتح حکومت کے لئے سخت نقصان ثابت ہو سکتی ہیں.اگر یہ کارروائیاں بدستور جاری رہیں تو فتح اتھارٹی مغربی کنارےکی حکومت سے بھی محروم ہو سکتی ہے.
بیس ستمبر سے یکم اکتوبر کے درمیان مرکز اطلاعات فلسطین کی عربی ویب سائٹ پر کیے گیے ایک عوامی سروے میں مغربی کنارے میں عباس ملیشیا کی مزاحمتی تنظیموں بالخصوص حماس کے خلاف جاری انتقامی پالیسی پر رائے معلوم کی گئی تھی.
اس دوران 4244 افراد نے اپنی رائے کا اظہار کیا. ان میں سے 69.11 افراد نے قرار دیا کہ عباس ملیشیا کی کارروائیاں مغربی کنارے میں فتح کے اقتدار کے خاتمے کا موجب بن سکتی ہیں. جبکہ 25.66 فیصد رائے دہندگان کے مطابق عباس ملیشیا کی کارروائیوں سے داخلی انتشار میں اضافہ ہو گا. تیسرے آپشن یعنی ان انتقامی کارروائیوں سے حماس کو تنہا کرنے میں مدد ملے گی. اس سوال پر صرف پانچ فیصد افراد نے اپنی حمایت کا اظہار کیا ہے.
خیال رہے کہ مغربی کنارے میں صدر محمود عباس کے زیرکمانڈ سرگرم ملیشیا نے حماس اور دیگر مزاحمتی تنظیموں کے خلاف پچھلے تین سال سے کریک ڈاٶن شروع کر رکھا ہے. حماس اور جہاد اسلامی کے کارکنان کو بار بار گرفتار کر کے جیلوں میں سزائیں دی جا چکی ہیں اور یہ سلسلہ اب بھی بدستور جاری ہے.