فلسطینی وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے کہا ہے کہ مغربی کنارے میں قائم ’’فتح‘‘ حکومت کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ مذاکرات ناکامی سے دوچار ہونگے، کیونکہ قابض دشمن ہمارے مسائل کی قیمت پر صہیونیت کی عمارت کے مزید ستون تعمیر کرنا چاہتا ہے۔ غزہ کی پٹی کے وسطی علاقے دیربلح میں نماز تراویح کے بعد صہیونی جارحیت میں تباہ ہونے والے گھروں کے مالکان کی مالی مدد کی ایک تقریب میں گفتگو کرتے ہوئے فلسطینی وزیر اعظم نے کہا کہ ’’مذاکرات ایک بے سود سیاسی تحریک ہے، اس کا مقصد مسئلہ فلسطین کو اسرائیلی شرائط کے مطابق مذاکرات کی میز پر حل کرنا ہے۔ امریکا کی زیرنگرانی اس بے سود کارروائی کا مقصد محض اسرائیل کے سامنے سرنگوں ہونا اور فلسطینی قوم کو دھوکہ دینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان مذاکرات کا انجام صرف ناکامی ہے کیونکہ اسرائیل صرف اپنے ناپاک عزائم کی مزید تکمیل چاہتا ہے۔ اسماعیل ھنیہ نے فلسطین اور فلسطین کے باہر دنیا بھر میں اسرائیل اور ’’فتح‘‘ حکومت کے مابین براہ راست مذاکرات کے خلاف بڑی تعداد میں احتجاجی مظاہرہ کرنے والوں کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج کرنے والوں نے مسئلہ فلسطین سے دستبرداری کی مخالفت کردی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیت المقدس ہمیشہ فلسطینی ریاست اور خلافت کا دارالحکومت رہے گا، ھنیہ نے کہا کہ اسرائیل کے خلاف مزاحمت کا فلسطینی حق اس وقت تک برقرار رہے گا جب تک اسرائیل فلسطینی اراضی پر قابض اور فلسطینی قوم کے خلاف مظالم جاری رکھے گا، اسرائیلی فلسطینیوں پر انہیں کی زمین پر مظالم ڈھا رہا ہے۔ اس موقع پر اسماعیل ھنیہ نے تباہ شدہ گھروں کے مالکان کو دو لاکھ ڈالرز دیے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی حکومت اور حماس کی جانب سے دی جانے والی یہ رقم فلسطینیوں کی بہائے گئے خون کے ایک قطرے کی قیمت بھی ادا نہیں کرتی۔