محمود عباس کی جماعت فتح کی مرکزی کمیٹی کے رکن ناصر قدوہ نے اعتراف کیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی اور صدر محمود عباس اسرائیلی جنگی جرائم کے حوالے سے تیار کردہ اقوام متحدہ کی گولڈ سٹون رپورٹ پربحث رکوانے کے ذمہ دار ہیں۔ رام اللہ میں عربی ٹی وی العربیہ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عرب ممالک کی جانب سے گولڈ سٹون کی رپورٹ پر بحث رکوانے کے لیے کسی قسم کی مداخلت نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ اس رپورٹ کو فلسطینی عوام کے حقوق کے حوالے سے اہم قراردیا جانا چاہیے کیونکہ اس میں پہلی مرتبہ تفصیل کے ساتھ اسرائیلی جنگی جرائم کا نقشہ کیھنچا گیا تھا۔ ناصر قدوہ کا کہنا تھا کہ فلسطینی اتھارٹی کو ان تمام ممالک کا شکرگزار ہونا چاہیے جنہوں نے گولڈ سٹون کی رپورٓٹ کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔ فتح کے رہنما کا کہنا تھا کہ رپورٹ میں بحث پرتاخیر فلسطینی اتھارٹی کی بہت بڑی غلطی ہے کیونکہ صدر محمود عباس کے اس اقدام سے رپورٹ کی اہمیت کو نقصان پہنچا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا فلسطینی اتھارٹی کے بعض عہدیداروں اور صدر محمود عباس کی جانب سے گولڈ سٹون کی رپورٹ پر بحث میں تاخیرپر عرب ممالک کو ذمہ دار ٹھہرایاگیا ہے۔ جبکہ اس میں کوئی حقیقت نہیں۔ عرب ممالک میں سے کسی نے مخالفت نہیں کی۔ محمود عباس جب یہ کہتے ہیں کہ عرب ممالک نے اقوام متحدہ میں گولڈ سٹون پربحث کی مخالفت کی تھی تو اس سےان کی لاعلمی ظاہر ہوتی ہے۔ واضح رہے کہ ناصر قدوہ نے یہ بیان ایک ایسے وقت میں دیا ہے جبکہ فلسطینی صدر محمود عباس نے الزام عائد کیا ہے کہ گولڈ سٹون کی رپورٓٹ پربحث موخر کرنے میں بعض عرب ممالک کا کردار ہے۔ تاہم عرب ممالک کی جانب سے اس کی تصدیق یا تردید تاحال سامنے نہیں اسکی۔