برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی ٹیلی ویژن نے فلسطینی صدر محمود عباس کے دور حکومت میں مغربی کنارے میں ثقافتی سرگرمیوں کے حوالے سے ایک رپورٹ نشر کی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ محمود عباس اور سلام فیاض کے دور حکومت میں مغربی کنارے میں مساجد پر پابندیاں لگائی گئیں جبکہ نائٹ کلبوں، تھیٹروں اور ریستورانوں میں اضافہ ہوا ، جس سے مغربی کنارے میں فحاشی اور عریانی کے کلچر میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ بی بی سی کی انگریزی اور عربی ویب سائٹ پر جاری رپورٹ میں رام اللہ میں قائم ایک تھیٹر کے مالک کا کہنا ہے کہ انہوں نے گذشتہ ایک سال میں رام اللہ میں کئی تھیٹر اور نائٹ کلب کھولے ہیں. ان کے اس منصوبے میں سلام فیاض کی حکومت کی جانب سے بھرپور تعاون حاصل رہا۔ رپورٹ کے مطابق رام اللہ اور مغربی کنارے کے کئی دیگر شہروں میں سلام فیاض کی جانب سے ثقافت اور کلچر کے فروغ کے لیے متعدد منصوبوں کا اعلان کیا گیا ہے جبکہ سلام فیاض نے مغربی کنارے میں زیر تعمیر مساجد کی تعمیر اور نئے مساجد کے لیے فنڈز کی فراہمی روک دی ہے۔ سلام فیاض کا کہنا ہے کہ ان کے پاس مساجد کی تعمیر کی مد میں فنڈز موجود نہیں۔ رپورٹ کے مطابق مغربی کنارے بالخصوص رام اللہ میں درجنوں نائٹ کلب اور تھیٹر قائم کیے گٓئے ہیں. رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ رام للہ میں شراب کے دو کارخانے بھی موجود ہیں جہاں شراب تیار کر کےفروخت کی جاتی ہے۔ یہ دونوں کارخانے 2007ء میں مغربی کنارے میں سلام فیاض کی حکومت کے قیام کے بعد شروع کیے گئے ہیں۔