فلسطینی اتھارٹی کے غیرآئینی سربراہ محمود عباس المعروف ابو مازن کو براہ راست جواب دہ ملیشیا اورانٹیلی جنس اداروں نے مغربی کنارے کے چپے چپے پرتفتیشی مراکز اور ٹارچرسیل قائم کر رکھے ہیں جہاں اسلامی تحریک مزاحمت”حماس”، جہاد اسلامی اور دیگرمزاحمتی تنظیموں کے گرفتار ارکان کو اذیت کا نشانہ بنایا جاتا ہے. مرکز اطلاعات فلسطین نے ایک نہایت پراسرار خطرناک اور خفیہ حراستی مرکز کا پتہ چلایا ہے جس میں قیدیوں پرمظالم کے پہاڑ توڑے جاتے ہیں. مرکز اطلاعات فلسطین کو ملنے والی اطلاعات کی روشنی میں تیارکردہ رپورٹ کے مطابق عباس ملیشیا کے زیرانتظام تاریخی فلسطینی شہرالخلیل میں “عذاب کا قلعہ” کےنام سے ایک حراستی مرکز قائم ہے. حراستی مرکز سیکڑوں مربع میٹر پر پھیلا ہوا ہے اور اس کے چاروں طرف دور دور تک عباس ملیشیا نے بیرونی دیواریں تعمیر کر کے اسے عملا ایک قلعہ ہی کی شکل دے رکھی ہے. قلعے کے اندر کئی درجن ٹارچرسیل اور قیدیوں کے لیے کوٹھڑیاں بنائی گئی ہیں. کسی بھی خطرناک سے خطرناک قیدی کو بھی گرفتاری کے فوری بعد اس جگہ نہیں لایا جاتا بلکہ گرفتار ہونے والوں سے پہلے “دورا”، “حلحول”، “یطا”اور” تفوح” جیسے تفتیشی مراکز میں رکھا جاتا ہے. کسی بھی قیدی کو دوسرے مرحلے میں اور آخری درجے کے تشدد کے لیے اس جیل میں منتقل کیا جاتا ہے.یہاں پر قیدیوں سے تفتیش کے لیے مخصوص افراد کو مقرر کیا جاتا ہے. ایسے تمام افراد جن کے نزدیک اسرائیل کے خلاف مسلح مزاحمت سنگین نوعیت کا جرم اور اس جرم کی سزا موت ہے. نہایت ظالم اور سفاک تفتیش کار یہاں پرقیدیوں کو اذیت ناک سزائیں دیتے ہیں. یہاں ایک کمرے میں ایک سے زیادہ قیدیوں کو نہیں رکھا جاتا، کیونکہ ہر کمرہ ڈیٹرھ مربع میٹرتک پھیلا ہوتا ہے، کسی ایک شخص کا بھی اس میں بیٹھنا، لیٹنا یا کھڑا ہونا مشکل ہوتا ہے. لوہے کے بنے ان پنجروں کی چھت صرف آہنی جالی سے بنائی گئی ہے جو بارش اور دھوب دونوں کو یکساں راستہ فراہم کرتی ہے. “عذاب کا قلعہ” نامی اس جیل میں قیدیوں پر تشدد کے آخری درجے استعمال کیا جاتے ہے. دوران حراست شہید ہونے والے بیشتر قیدی اسی عقوبت خانے میں تشدد برداشت نہ کر سکنے کے بعد انتقال کر جاتے ہیں. تشدد کے مختلف حربوں میں نازک اعضا پر بجلی کے جھٹکے،لگانا، لوہے کی گرم سلاخوں سے جسم کو داغنا، مسلسل بیدار رکھنا اور الٹا لٹکا کر تشدد کرنا زیادہ اہم ہیں. مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق گذشتہ رمضان المبارک میں القسام بریگیڈ کے جانب سے چاریہودی آبادکاروں کی ہلاکت کے بعد حماس کے جتنے اراکین کو حراست میں لیا گیا انہیں اسی بدنام جیل میں عقوبت کا نشانہ بنایا گیا. تشدد کے بعد بہت سے قیدیوں کی حالت غیرہونے پر انہیں اسپتالوں میں داخل کیا گیا ہے.